ایرانی شوری نگہبان کی اقوام متحدہ کی تفتیشی کارروائیاں معطل کرنے سے متعلق قانون کی منظوری
ایران میں حکمراں نظام کے سب سے زیادہ اثر و رسوخ کے حامل ادارے "شوری نگہبان" نے بدھ کے روز ایک قانون کی منظوری دی ہے۔ یہ قانون ایرانی حکومت کو پابند کرتا ہے کہ وہ جوہری تنصیبات کے معائنے سے متعلق اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کو روک دے۔ علاوہ ازیں حکومت اس بات کی بھی پابند ہو گی کہ اگر دو ماہ کے دوران تہران پر عائد پابندیوں میں نرمی نہ کی گئی تو ایران 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں مقررہ یورینیم کی افزودگی کی سطح سے تجاوز کرے۔
جمعے کے روز تہران میں جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کے جواب میں ایرانی پارلیمںٹ نے منگل کے روز بھاری اکثریت سے اس قانون کا بل منظور کر لیا تھا۔ قانون میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پابندیاں اٹھائے جانے تک جوہری تنصیبات کے معائنے کی کارروائیاں معطل کر دے اور ان دیگر پابندیوں کو بھی نظر انداز کر دے جن پر تہران نے بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ سمجھوتے میں اتفاق کیا تھا۔
ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق پارلیمنٹ کے اسپیکر نے آج اپنے خطاب میں صدر حسن روحانی سے درخواست کی ہے کہ وہ نئے قانون پر عمل درامد یقینی بنائیں۔
نئے قانون کی رُو سے تہارن جوہری معاہدے میں شریک یورپی فریقوں کو دو ماہ کی مہلت دے گا تا کہ ایران کے تیل اور مالیاتی سیکٹروں پر عائد پابندیوں میں نرمی کی جائے۔ یہ پابندیاں مئی 2018ء میں جوہری معاہدے سے امریکا کی علاحدگی کے بعد نافذ کی گئی تھیں۔ جوہری معاہدہ 2015ء میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا۔
ایران پارلیمنٹ میں قدامت پسندوں کی جانب سے پیش کیا جانے والا یہ قانون نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے اس بات کو مشکل بنا دے گا کہ ان کا ملک جوہری معاہدے میں واپس آ سکے۔
بائیڈن آئندہ ماہ 20 جنوری کو صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران جوہری معاہدے کی سختی سے پابندی کرے تو امریکا کو اس سمجھوتے میں واپس لے آئیں گے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے پارلیمںٹ کے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا جن کا مقصد امریکی پابندیوں میں نرمی ہے۔
نیا قانون اس بات کا بھی متقاضی ہے کہ ایران نطنز اور فوردو کی جوہری تنصیبات میں جدید سینٹری فیوجز نصب کرنے کے ساتھ 20 فی صد خالص یورینیم کی دوبارہ افزودگی شروع کرے۔ جوہری معاہدے میں ایران کے لیے 3.67 فی صد خالص یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ جولائی 2019ء میں ایران نے اس حد سے تجاوز کرتے ہوئے افزودگی کی سطح 4.5 فی صد تک پہنچا دی تھی۔
جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ سمجھوتے کی رُو سے اپنی پاسداریوں کا مکمل احترام کرے۔