لبنان کے نگران وزیراعظم اور تین سابق وزراء کے خلاف بیروت بندرگاہ پر دھماکے کی فردِجُرم
لبنان کے پراسیکیوٹر نے نگران وزیراعظم حسان دیاب اور تین سابق وزراء کے خلاف بیروت کی بندرگاہ پر اگست میں کیماوی مواد کے تباہ کن دھماکے کے الزام میں فردِ جرم عاید کردی ہے اور ان پرفرائض سے مجرمانہ غفلت کا الزام عاید کیا ہے۔
جج فواد سوان نے جمعرات کو نگران وزیراعظم حسان دیاب ،سابق وزیرخزانہ علی حسن خلیل اور پبلک ورکس (تعمیراتِ عامہ) کے دو سابق وزراء غازی زیتار اور یوسف فینیانوس پر فرائض سے غفلت اور بے پروائی کے الزام میں فرد جرم عاید کی ہے۔اس کے نتیجے میں چار اگست کو بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکا ہوا تھا۔اس سے کم سے دو سو افراد ہلاک اور سات ہزار سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے جبکہ ہزاروں مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہونے سے لاکھوں شہری بے گھر ہوگئے تھے۔
ان چاروں کے خلاف دھماکے میں قصور وار ہونے کے الزام میں تحقیقات کی گئی ہے۔بیروت کی بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کے گودام میں تباہ کن دھماکے کے الزام میں اب تک کم سے کم تیس سکیورٹی عہدے داروں ، پورٹ اور کسٹمز کے حکام کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
حسان دیاب گذشتہ سال وزیراعظم منتخب ہوئے تھے لیکن وہ اس دھماکے کے فوری بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور تب سے نگران وزیراعظم کے طور پر کام کررہے ہیں۔
اس کیس میں ماخوذ کیے گئے غازی زیتار 2014ء میں تعمیراتِ عامہ اور ٹرانسپورٹ کے وزیر تھے۔ان کے بعد فینیانوس کو 2016ء میں یہ قلم دان سونپا گیا تھا۔وہ 2020ء کے اوائل تک اس منصب پر فائز رہے تھے۔علی حسن خلیل 2014ء اور پھر 2016ء سے 2020 تک وزیر خزانہ رہے تھے۔
اس دھماکے کے فوری بعد سامنے آنے والی دستاویزات میں بتایا گیا تھا کہ گذشتہ چھے سال کے دوران میں لبنان کے محکمہ کسٹمز، فوج ، سکیورٹی ایجنسیوں اور عدلیہ کے حکام نے کم سے کم دس مرتبہ حکومت کو خبردار کیا تھا کہ بندرگاہ پر کیمیاوی مواد کی کافی مقدار خطرناک حالت میں موجود ہے اور بیروت کے قلب میں واقع بندرگاہ پر تحفظ کے معیارات کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا ہے۔
بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کا یہ بڑا ذخیرہ 2013ء کے آخر میں لبنان میں پہنچا تھا۔تب سے گذشتہ سات سال کے دوران میں چار وزرائے اعظم برسراقتدار رہ چکے ہیں۔لبنانی صدر میشال عون کا کہنا ہے کہ انھیں دھماکے سے صرف تین ہفتے قبل اس کیمیاوی مواد کے بارے میں بتایا گیا تھا اور انھوں نے متعلقہ سکیورٹی اور دیگر حکام کو اس کے تحفظ کے لیے ہدایات جاری کی تھیں۔
تاہم تین سابق وزراء اعظم نجیب میقاتی ، تمام سلام اور سعد الحریری یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ بندرگاہ کے گودام میں اس خطرناک مواد کی موجودگی سے آگاہ نہیں تھے۔ حسان دیاب کا کہنا تھا کہ انھیں دھماکے سے چند روز قبل ہی اس خطرناک مواد کے بارے میں بتایا گیا تھا اور وہ بندرگاہ کے دورے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن انھیں مطلع کیا گیا کہ بندرگاہ پرکھاد ذخیرہ کی گئی ہے،اس لیےانھوں نے وہاں جانے کا ارادہ ترک کردیا تھا۔
یادرہے کہ 2016ء میں بیروت کی بندرگاہ کا معائنہ کرنے والے ایک امریکی کنٹریکٹر نے امونیم نائٹریٹ کے دھماکے کی صورت میں تباہ کاریوں کے بارے میں خبردار کیا تھا۔امریکا کے موقر اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ لبنان میں امریکی سفارت خانےنے دھماکے کے بعدایک سفارتی کیبل جاری کی تھی۔
اس میں بیروت کی بندرگاہ پرایک گودام میں امونیم نائٹریٹ کا معائنہ کرنے والے امریکی کنٹریکٹر کی رپورٹ بھی شامل تھی۔یہ کنٹریکٹر امریکی فوج کے ساتھ مشیر (کنسلٹنٹ) کے طور پر کام کرتا رہا تھا اور وہ 2013ء سے 2016ء تک لبنانی بحریہ کو بھی مشورے دیتا رہا تھا۔تاہم اس کنٹریکٹر نے بیروت کی بندرگاہ کا غیرسرکاری طور پر معائنہ کیا تھا۔اس وقت وہ امریکی حکومت یا محکمہ خارجہ کا ملازم نہیں تھا۔
برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز نے بھی سرکاری دستاویزات اور لبنان کے سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ مستعفی وزیراعظم حسان دیاب اور صدر میشال عون کو جولائی میں متنبہ کیا گیا تھا کہ بندرگاہ پر ایک گودام میں امونیم نائٹریٹ کی 2750 ٹن مقدار پڑی ہوئی ہے اور وہ دارالحکومت کو تباہ کرسکتی ہے۔