عراق : الحشد الشعبی ملیشیا میں پُھوٹ پڑنے کے آثار نمایاں

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

عراق میں الحشد الشعبی ملیشیا کے اندر انحراف کے آثار نمایاں طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ اس انحراف کی قیادت 4 گروپوں کے ہاتھ میں ہے جو "حشد العتبات" کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ منحرف گروپوں نے الحشد الشعبی کے بقیہ گروپوں پر اعتراض کیا ہے اور اپنے قائدین کے سیاسی عمل میں باقی رہنے اور ان گروپوں کے ایجنڈے پر عمل درامد کو مسترد کر دیا ہے۔

الحشد الشعبی کی تشکیل کے 6 برس بعد انحراف کے آثار سامنے آئے ہیں۔ یہ انحراف "حشد العتبات" کے نام سے اکٹھا ہونے والے چار گروپوں کی جانب سے ہے۔ ان گروپوں کے نام "علی"، "العباس" ، "علی الاكبر" اور "انصار المرجعيۃ" ہیں۔

یہ گروپ عراق میں اعلی ترین شیعہ مذہبی مرجع علی السیستانی کے لیے اپنی وفاداری کے سبب جانے جاتے ہیں۔ السیستانی نے 2014ء میں داعش تنظیم کا مقابلہ کرنے کے لیے الحشد الشعبی تشکیل دینے کا فتوی دیا تھا۔ البتہ الحشد الشعبی کے اکثر دیگر گروپ ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ کے وفادار ہیں۔ یہ بات الحشد الشعبی اور حشد العتبات کے بیچ اختلاف کی بنیادی وجہ ہے۔

اس کے علاوہ دیگر وجوہات میں الحشد الشعبی کے ساتھ منسلک گروپوں کی جانب سے سیکورٹی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ یہ بات حشد العتبات کے ترجمان محمد بحر العلوم نے چند روز قبل بتائی۔

حشد العتبات نے اپنے ایک بیان میں عراق کے قانون اور آئین کی پاسداری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا ہے کہ الحشد سے منسوب افراد سیاسی سرگرمیوں میں شریک نہیں ہوں گے اور مسلح افواج کے کمانڈر جنرل ہی الحشد کے واحد ذمے دار ہوں گے۔

دوسری جانب الحشد الشعبی کے ایک کمانڈر قیس علی حشد العتبات کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے اسے "الحشد الشعبی کی تقسیم کے لیے غیر ملکی منصوبہ" قرار دے چکے ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں