امریکی پابندیوں پر ترک وزیر خارجہ کا تبصرہ ، یونان کی جانب سے پابندیوں کا خیر مقدم

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے باور کرایا ہے کہ ان کا ملک یورپی پابندیوں یا تنقید کے خوف سے ،،، بحیرہ روم کے مشرق میں اپنے حقوق اور مفادات سے ہر گز دست بردار نہیں ہو گا۔ یہ موقف یونان کی وزارت خارجہ کی جانب سے ترکی پر امریکی پابندیوں کے خیر مقدم کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ واشنگٹن نے مذکورہ پابندیاں انقرہ کے ماسکو سے روسی فضائی دفاعی نظام (S-400) خریدنے کے جواب میں عائد کی ہیں۔

اس سے قبل یورپی یونین کے سربراہان نے بھی ترکی کے یونان اور قبرص کے ساتھ اختلاف کے حوالے سے ترک شخصیات پر محدود پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا تھا۔ تاہم انہوں نے اس سلسلے میں کسی بھی بڑے اقدام کو آئندہ مارچ تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔

Advertisement

یونان کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ ان کا ملک نیٹو اتحاد کا رکن ہونے کی حیثیت سے امریکی وزارت خارجہ کے بیان کو اطمینان کی نظر سے دیکھ رہا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے بیان میں ترک دفاعی صنعت کے ادارے ، اس کے سربراہ اور دیگر ذمے داران پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

یونان کے وزیر اعظم کیریاکوس میٹسوٹاکس نے ترکی کو ایک "غیر محفوظ" حلیف قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ نیٹو اتحاد کے مشترکہ امن کے لیے خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے پیر کے روز ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ پابندیوں میں ترک دفاعی صنعت کے ادارے، اس کے سربراہ اسماعیل دمیر اور تین دیگر عہدے داران کو ہدف بنایا گیا ہے۔

اسی طرح ترکی پر امریکی پابندیوں میں انقرہ کو F-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کی ڈیل معطل کر دینا بھی شامل ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ روسی S-400 ڈیل کے بحران کو فوری طور پر حل کرے۔

ترک وزارت خارجہ نے امریکی پابندیوں کے جواب میں کہا ہے کہ وہ امریکا کی یک طرفہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں مسترد کرتی ہے۔ مزید یہ کہ امریکی پابندیاں دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان پہنچائیں گی اور ترکی حسب ضرورت جوابی اقدام کرے گا۔ ساتھ ہی امریکا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس بھاری غلطی سے رجوع کرے۔

مقبول خبریں اہم خبریں