اردن کے جنوبی صوبے مادبا کے علاقے ذیبان میں "عراعر" کی چٹان پر توڑ پھوڑ کے واقعے نے سوشل میڈیا کے حلقوں میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان حرکتوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے جہالت اور اخلاقی پستی قرار دیا۔ ساتھ ہی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس تخریب کے ذمے داران کو سزا دی جائے۔
مقامی میڈیا نے گذشتہ روز بتایا تھا کہ نامعلوم افراد نے مذکورہ چٹان کے نیچے ٹائر جلائے تا کہ اس پر کالا رنگ جم جائے اور چٹان کے آگے کی جانب سے ایک حصہ توڑ بھی ڈالا۔
دوسری جانب جنرل سیکورٹی ڈائرکٹریٹ کے میڈیا ترجمان کے مطابق پیر کے روز مادبا صوبے کے پولیس ڈائرکٹریٹ کو اطلاع ملی تھی کہ بعض نامعلوم افراد ذیبان کی چٹان کے کچھ حصوں پر حملہ کر کے انہیں توڑ رہے ہیں۔ یہ چٹان علاقے میں سیاحتی مقام شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
اردن میں ذیبان کی چٹان کو اس وقت بڑی شہرت ملی جب اس ک تصاویر سوشل میڈٰا پر گردش میں آئیں۔ تصاویر میں یہ چٹان ایسی نظر آتی ہے گویا کہ ہوا میں معلق ہو۔ یہ چٹان وادی عراعر کے مقابل پھیلی ہوئی ہے۔
عراعر کے قصبے کو اردن میں آثار قدیمہ کے حوالے سے تاریخی مقام شمار کیا جاتا ہے۔ آثار قدیمہ کے سائنس دان اس جگہ میں بڑی دل چسپی رکھتے ہیں۔