سعودی عرب کے وسط میں الدوادمی اور الرس کے اضلاع کے بیچ واقع ٹیلوں اور پہاڑیوں کے سلسلے نے پرانے زمانے میں حجاج کرام کے راستے کے ایک پڑاؤ کے مقام کے طور پر شہرت حاصل کی۔ یہ مقام اپنی صاف ستھری فضا، وسیع محل وقوع، وادیوں اور جھاڑیوں کے سبب انفرادی حثیت رکھتا ہے۔
سعودی فوٹوگرافر محمد البہلال نے یہاں "طخفہ" ٹیلے کے مقام کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا ہے۔ یہ جگہ القصیم اور الریاض صوبے کے لوگوں کے لیے ایک تفریحی مقام شمار کیا جاتا ہے جہاں فضاؤں میں خاموشی اور قدرتی طور پر میٹھا پانی اسے ممتاز بناتا ہے۔ البہلال کے مطابق علاقے میں پہاڑی چٹان ہے جس میں 6 سے زیادہ پگڈنڈیاں پائی جاتی ہیں۔ بارش کے موسم میں ان میں پانی جاری ہو جاتا ہے۔ اس طرح چٹیل میدان ایسی وادیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں جہاں نہریں بہہ رہی ہوں۔
البہلال نے مزید بتایا کہ طخفہ میں پہاڑی اور چٹیل میدانوں کے ساتھ نیچرل ریزرو بھی واقع ہے جس کا رقبہ 1960 مربع کلو میٹر ہے۔ اس کا زیادہ حصہ پیڑوں اور پودوں سے ڈھکا ہوا ہے اور دیکھنے والوں کو خوب صورت جاذب نظر مناظر پیش کرتا ہے۔
یاد رہے کہ طخفہ کا ٹیلہ ایک اہم آثاریاتی مقام ہے اس لیے کہ جغرافیائی اور تاریخی مصادر اس بات کا ذکر کرتے ہیں کہ طفخہ کا ٹیلہ اسلام سے پہلے کے زمانے سے بہت سے قبائل کے گھروں کا مسکن تھا۔ اسی طرح اسلام کے دور میں بھی یہ مشہور ترین یادگاری مقامات میں سے تھا۔