جمعرات کو شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی طیاروں کے ذریعے شام میں متعدد مقامات پر ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی ہے۔ اس بمباری میں متعدد اسلحل گودام اور ایک دفاعی تحقیقی مرکز تباہ ہو گیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انسانی حقوق آبزروٹیری کے مطابق دمشق کے قریب ہونے والی اس بمباری کے نتیجے میں جانی نقصان کی بھی اطلاعات ہیں۔ ایمبولینسوں کو اس علاقے میں جاتے دیکھا گیا ہے تاہم ہلاکتوں اور جانی نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
آبزرویٹری نے بتایا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے حماہ کے شہر مصیاف کے مغرب میں واقع "دفاعی لیبارٹری" ، فوجی مراکز اور ایرانی ملیشیاؤں اور گوداموں کو نشانہ بنایا۔ یہاں پر شامی اور غیر شامی جنگجووں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ تاہم اس بمباری کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
تاہم شام کے سرکاری ٹی وی نے کہا کہ شام کی حکومت کے فضائی دفاع نے حما کے دیہی علاقوں اور مصیاف کے علاقے پر اسرائیلی بمباری کا بھرپور جواب یا ہے۔
شامی ٹی وی پر نشر کردہ ایک فوٹیج دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے کو پسپا کرنے کے لیے فضائی دفاع منہ توڑ جوابی کارروائی کی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے کے مطابق حملے سے قبل جنگی طیاروں کو لبنان کے اوپر پرواز کرتے دیکھا گیا تھا۔
دو ہفتے قبل اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایوو کوچاوی نے اعلان کیا تھا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران اسرائیلی فوج کی مسلسل کارروائیوں کے نتیجے میں شام میں تہران کی پوزیشن کمزورہوئی ہے۔ اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق کوچاوی نے پہلی بار انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج نے ایران پر محاذ جنگ میں کارروائی کےساتھ سائبر حملے شروع کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ شام میں اسرائیلی کارروائیوں سے ایران کی عسکری سرگرمیوں میں کمی آئی ہے۔