لبنان میں ایران نواز عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے زیر اثر علاقوں میں گذشتہ روز پاسداران انقلاب کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصاویر اور پوسٹروں کی بڑی تعداد دیکھی گئی جس پر سماجی کارکنوں اور عوامی حلقوں کی طرف سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا گیا۔
حزب اللہ کے علاقوں میں قاسم سلیمانی کی تصاویر اور اس کے قتل کی مذمت میں بینر آویزا کرنے پر عوامی حلقوں کی طرف سے سخت برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے قاسم سلیمانی کو 3 جنوری 2020ء کی صبح بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ وہ شام اور لبنان کے دورے کے بعد بغداد پہنچے تھے۔
کل تین جنوری کو مقتول قاسم سلیمانی کی پہلی برسی تھی اور اس موقعے پر ایران اور دوسرے ممالک میں ایران نواز قوتوں نے قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مختلف نوعیت کی سرگرمیاں انجام دیں۔ حزب اللہ نے بیروت ہوائی اڈے اورکئی دوسرے مقامات پر سلیمانی کے پوسٹر، بینر اور اس کے مجسمے بنا رکھے تھے۔
جنوبی لبنان میں عربصالیم کےمقام پر سلیمانی کی اس کار کا بھی مجسمہ بنایا گیا جس میں اسے ہلاک کیا گیا۔ اس مجسمے میں علامتی طورپر سلیمانی کو کارکی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے اور کار پر ایک میزایل لگتاہے اور ہر طرف آگ لگ جاتی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بریتا البقاعیہ کے مقام پر لوگوں نے حزب اللہ کی طرف سے لگائے گئے سلیمانی کے بینر اور کتبے نذر آتش کر دیے۔
سوشل میڈیا پر آنے والے رد عمل میں قاسم سلیمانی کی برسی کی تقریبات منانے کی مذمت کی گئی۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ سلیمانی لبنا کے قومی تشخص اور مفادات کا دشمن تھا۔