یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے اتوار کے روز کہا ہے کہ عدن ایئر پورٹ پر حکومت کو نشانہ بنانا اور سال 2020ء کےدوران یمن میں عسکری کارروائیوں میں اضافہ بغداد امریکی کارروائی میں قتل کیے جانے والے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا رد عمل تھا۔
یمنی وزیر اطلاعات نے تہران میں حوثی سفیر ابراہیم الدیلمی کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے متعدد ٹویٹس پوسٹ کیں۔ انہوں نے کہا کہ تہران میں حوثی ملیشیا کے سفیر نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گذشتہ برس ایرانی حکومت کی طرف سے یمن میں حوثیوں کی فوجی امداد اور عسکری ماہرین کی مدد میں اضافہ کیا گیا۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا نے ایرانی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں معصوم شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
١-المدعو ابراهيم الديلمي يعترف بشكل واضح بمشاركة الهالك قاسم سليماني قائد فيلق القدس الارهابي في إدارة العمليات العسكرية للمليشيا منذ الانقلاب وتنفيذ الأنشطة الارهابية التي استهدفت الاعيان المدنية في دول الجوار والسفن التجارية وناقلات النفط في خطوط الملاحة الدولية pic.twitter.com/81iYkD09u3
— معمر الإرياني (@ERYANIM) January 3, 2021
نام نہاد حوثی سفیر ابراہیم الدیلمی نے یمن میں حوثیوں کی عسکری امداد میں قاسم سلیمانی کے پیش پیش رہنے کا اعتراف کیا۔ حوثی سفیر نے یمن میں حوثی ملیشیا کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں معاونت کا اعتراف کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ گذشتہ برس کئے گئے بڑے حملے جن میں آخری حملہ عدن ہوائی اڈے پر کیا گیا قاسم سلیمانی کے قتل کابدلہ ہے۔ اس سے قبل حوثی ملیشیا نے کارگو جہازوں، تجارتی قافلوں اور آئل ٹینکروں کو بھی نشانہ بنا کر انہیں نقصان پہنچانے کی کوششیں جاری رکھیں۔
یمنی وزیر نے مزید کہاکہ عالمی برادری کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ خطے میں انتشار اور دہشت گردی پھیلانے کے ایرانی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے حوثی صرف ایک آلہ کار کے طور پراستعمال ہو رہے ہیں اور وہ اپنے ہی ملک میں ایران کے ایما پر گندا کھیل کھیل رہے ہیں۔