ایران کے سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی صاحب زادی فائزہ ہاشمی کا ایک مقامی اخبار میں شائع ہونے والا مضمون ایرانی حلقوں میں زیر بحث ہے۔ اس مضمون میں فایزہ ہاشمی نے لکھا ہے کہ میری خواہش تھی کہ امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ جیت جائیں تاکہ ایران پر دبائو ڈالا جا سکے۔
دوسری طرف فائزہ ہاشمی کے بھائی محسن ہاشمی نے بہن کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے فائزہ سے اپنے متنازع بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سابق اصلاح پسند سیاست دان علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی ایرانی سیاست پر اکثر تنقید کرتی رہتی ہیں۔ ان کے مضامین میں ایران کی داخلہ اور خارجہ پالیسی پر تنقید کی جاتی ہے۔ حال ہی میں علی اکبر ہاشمی کی ایک ویڈیو بھی انسٹا گرام پر سامنے آئی تھی جس میں انہیں یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ انہوںنے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کو شام میں عدم مداخلت کا مشورہ دیا تھا مگر انہوں نے ان کا مشورہ نہیں مانا۔
گذشتہ روز اخبارات میں شائع ہونے والے ایک کھلے خط میں تہران کے میئر محسن ہاشمی نے اپنی بہن کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فائزہ ہاشمی کے بیان سے ان کے والد کی روح کو تکلیف پہنچی ہے۔
محسن ہاشمی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی شرمناک شکست ایران کے مفاد میں ہے کیونکہ ٹرمپ ایران کے خلاف چھیڑنے کی کوشش کررہے تھے۔ انہوں نے اپنی ہمشیرہ کو لکھا کہ آپ ایک غیرملک کے صدر سے کیسے اچھائی کی توقع کر سکتی ہیں اور اس سے آزادی کے لیے مطالبہ کرتی ہیں جو ہمارا بد ترین دشمن ہے۔
خیال رہے کہ محسن ہاشمی رفسنجانی تہران کے میئر ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں شکست کی تعریف کی تھی اور اپنی بہن کے خیالات کو'انتہا پسندانہ' قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے رفسنجانی خاندان کے ساتھ 'بدسلوکی' فائزہ کے اس متنازع موقف اور بیان کی وجہ ہے۔
دو روز قبل فائزہ ہاشمی کے اخبارات میں شائع مضمون میں انہوں نے لکھا ہے کہ میری خواہش تھی کہ ٹرمپ صدارتی الیکشن جیت جاتے تاکہ ایران پر امریکا کے دبائو کی پالیسی برقرار رہتی۔ اس طرح ہمارے حکمران اپنی پالیسیوں میں تبدیلی پر مجبور ہو جاتے۔