حوثی ملیشیا کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی لوٹ مار اور پٹرولیم مصنوعات کی بلیک مارکیٹ میں فروخت کے نتیجے میں صنعا میں ایندھن کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کےمطابق صنعا میں پٹرول اسٹیشنوں پر ایندھن کے حصول کے لیے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور لوگوں کو چند لیٹر ڈیزیل یا یٹرول حاصل کرنے کے لیے گھنٹوں انتظار میں کھڑے ہو کر خوار ہونا پڑ رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران ایندھن کا بحران ایک بار پھر پیدا ہوگیا ہے۔ ایندھن کے بحران کے پیچھے حوثی ملیشیا ہی کے لوگ ہیں جو تیل کی بلیک مارکیٹ فروخت کرتے ہیں جب کہ شہریوں کو پٹرول اسٹیشنوںپر تیل دستیاب نہیں ہے۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ اسٹیشن مالکان کو ملیشیا رہ نماؤں کی جانب سے لوگوں کو پٹرول فراہم کرنے سے روک دیا گیا تھا جس کے بعد زیادہ تر پٹرول اسٹیشنوں نے شہریوں کے لیے اپنے دروازے بند کر دیئے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ حوثی ملیشیا خفیہ گوداموں میں تیل کے ذخیرے کی بڑی مقدار کو چھپانے کی ذمہ دار ہے۔ اُنہوں نے بحران کے دور میں ایندھن کی تجارت کرنے اور اسے بلیک مارکیٹ میں اونچی قیمتوں پر اسے فروخت کرنا شروع کر رکھا ہے۔
ذرائع نے صنعا کے علاقوں اور گردونواح میں غیر معمولی طریقے سے بلیک مارکیٹوں کی بحالی کی بھی تصدیق کی اور کہا کہ سڑکوں کے اطراف سیکڑوں کاریں اور بسیں ریکارڈ قیمتوں پر تیل فروخت کرتی دیکھی جا سکتی ہیں۔
صنعا کے رہائشیوں نے اپنی طرف سے بتایا کہ پٹرول کے 20 لیٹر کنستر کی قیمت 14،000 ریال تک پہنچ گئی ہے جبکہ گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں سرکاری پٹرول اور گیس اسٹیشنوں کے باہر کھڑی رہتی ہیں۔