ایران کے ایک سرکردہ مذہبی رہ نما اور حکومت پر سخت تنقید میں شہرت رکھنے والے آیت اللہ عبدالحمید معصومی تہرانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دشمنی رکھنا عقل اور منطق کے خلاف ہے۔ انہوں نے ایرانی حکومت سے زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ صلح کرے جیسا کہ بعض عرب ممالک نے کی ہے۔
ایران انٹرنیشنل چین کو دیئے گئے انٹرویو میں علامہ تہرانی نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دشمنی رکھنے کی پالیسی دراصل خطے میں ایرانی رجیم کی توسیع پسندانہ پالیسی کا حصہ ہے۔ انہوںنے یہ انٹرویو تہران میں اپنی رہائش گاہ سے دیا۔
في مقابلة خاصة من طهران مع #إيران_إنترناشيونال:
— إيران إنترناشيونال-عربي (@IranIntl_Ar) January 19, 2021
رجل دين إيراني بارز: عداؤنا مع #إسرائيل لا يستند إلى المنطق..
والنظام يروج له لأسباب توسعية وسياسية pic.twitter.com/inyUz9SpS0
علاکہ معصومی تہرانی کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم کی اسرائیلی قوم سے کوئی عداوت نہیں بلکہ دونوں قوموں کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں۔ عرب ممالک جن کی اسرائیل کے ساتھ دیرینہ دشمنی تھی۔ آج انہوںنے اس دشمنی کوایک طرف رکھتے ہوئے آج تسلیم کیا ہے کہ اسرائیل سے دشمنی عقل اور دین کے خلاف ہے۔ ایرانی رجیم کو بھی عرب ممالک کی پیروی کرنی چاہیے۔
خیال رہے کہ ایرانی عالم دین عبدالحمید معصومی تہرانی کے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے درمیان گہرے اختلافات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علامہ تہرانی کو قم میں قائم مذہبی عدالت میں کئی بار مقدمات کا بھی سامناکرنا پڑا ہے۔ سنہ 1988ء کو قم کی مذہبی عدالت نے ان کا عمامہ، پوشاک اور تمام مذہبی امتیازات ان سے لے لیے تھے۔
اپنے تنقیدی بیان کے بارے میںبات کرتے ہوئے آیت اللہ معصومی نے کہا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ میرا کسی سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی مجھے کسی سے مدد مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اسرائیلی اور ایرانی اقوام کے درمیان پائے جانے والے فاصلے ختم کیے جائیں اور دونوں ملکوں کے درمیان جاری سیاسی اختلافات کا باب بند کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی عزت و وقار دوطرفہ دوستانہ تعلقات کے قیام میں ہے۔ مجھے امید ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری یہ دشمنی جلد ختم ہوگی۔