مصر نے ساڑھے تین سال سے زیادہ عرصے کے بعد قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
مصری وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’عرب جمہوریہ مصر اور قطری ریاست نے آج 20 جنوری کو مفاہمت کی دو یادداشتوں کا تبادلہ کیا ہے۔ان کے تحت دونوں ملکوں نے دوطرفہ سفارتی تعلقات کی بحالی سے اتفاق کیا ہے۔‘‘
مصر نے قطری پروازوں کے لیے 12 جنوری کو اپنی فضائی حدود دوبارہ کھول دی تھیں اور دونوں ملکوں کے درمیان گذشتہ سوموار کو جون 2017ء کے بعد فضائی روابط پھر سے بحال ہوگئے تھے۔مصرائیر اور قطرائیرویز کی پروازیں دوحہ سے اڑانے بھرنے کے بعد قاہرہ پہنچی تھیں۔
خلیجی ممالک کے ساتھ تنازع کے خاتمے کے بعد یو اے ای اور قطر کے درمیان بھی فضائی ٹرانسپورٹ بحال ہوگئی ہے اور امارت شارجہ سے ایک پرواز دوحہ پہنچی تھی۔اس سے پہلے سعودی عرب اور قطر کے درمیان بھی پروازیں بحال ہوچکی ہیں۔
مصر کے علاوہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے جون 2017ء میں قطرسے سفارتی ، تجارتی اور کاروباری تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس کے ساتھ ہرقسم کے ٹریفک پر بھی پابندی عاید کردی تھی۔انھوں نے قطر پرایران کی قُربت اختیار کرنے اورالاخوان المسلمون سمیت انتہاپسند گروپوں کی معاونت کا الزام عاید کیا تھا جبکہ قطر نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
ان چاروں ممالک نے پانچ جنوری کو سعودی عرب کے تاریخی شہر العلاء میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سالانہ سربراہ اجلاس کے موقع پر قطر سے تعلقات بحال کرنے سے اتفاق کیا تھا۔
واضح رہے کہ قطر میں قریباً تین لاکھ مصری مقیم ہیں۔ان میں سے بیشتر مصری تارکینِ وطن قطر کے ساتھ جاری بحران کے دوران میں اپنے آبائی وطن نہیں جاسکے تھے۔مئی 2020ء میں مصری تارکینِ وطن نے قاہرہ میں اپنے ملک کے خالی سفارت خانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔اس کے بعد ان مصریوں کی وطن واپسی کے لیے براستہ عُمان 18 پروازیں چلائی گئی تھیں۔