شام میں چند روز قبل کرپشن کے الزام میں حکومت کے ایک اہم عہدیدار کی گرفتاری کے بعد اس نوعیت کی گرفتاریوں کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ ان گرفتاریوں کے جلو میں صدر بشارالاسد کی مقرب خاص ، ان کی ترجمان اور مشیرہ بثیہ شعبان پر بھی کرپشن کے الزمات عاید کیے گئے ہیں۔
حال ہی میں سوشل میڈیا ویب سائٹ 'فیس بک' پر اسد رجیم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بثنیہ شعبان کی بدعنوانی کا نوٹس لیں۔ ناقدین نے بثنیہ شعبان کے خلاف سخت اور تند و تیز الفاظ میں تنقید کی ہے۔
اس فیس بک پوسٹ میں بثنیہ شعبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ محترمہ بثنیہ شعبان آپ، حکومت، پارلیمنٹ اور حکومت کے تمام عہدیدار ہمیں صبر اور استقامت کی تلقین کرتے رہے ہیں۔ دس سال سے آپ ہمارے ایک ایک شہری کی جگہ زندگی جی ہے۔ آج ہرطرف کرپشن کی انتہا ہے جو واضح طور پر نظر آ رہی ہے۔
پوسٹ میں بثنیہ شعبان کو کرپٹ اور خائن قرار دیا۔ منافقانہ نعرے بہت لگائے جا چکے۔ اب قوم کو خاموشی توڑ دینی چاہیے کیونکہ ان لوگوں نے ہماری عزتوں کے ساتھ
کھلواڑ کیا ہے۔ ہماری عزتیں ہماری خاموشی کے نتیجے میں حکومتی عہدیداروں کے پائوں کےجوتوں تلے روندی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ اسدی سیکیورٹی فورسز نے حال ہی میں طرطوس کے گورنر صفوان ابو اسعد کی توہین کے الزام میں ر یونس سلیمان کو گرفتار کیا۔ عدالت میں پیش کردہ فرد جرم میں یونس سلیمان پر طرطوس کے گورنر کی توہین کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
طرطوس کے گورنر نے 'الوطن' اخبار کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ ان کے حکم پر یونس سلیمان کو 27 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یونس سلیمان پر الزام ہے کہ اس نے سوشل میڈیا کے ذریعے صفوان ابو سعد پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ طرطوس کے گورنر کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیے