مصر سے تعلق رکھنے والے رضا فضل انگلیوں سے محروم ہیں تاہم یہ چیز ان کے مصوری کے شوق کی راہ میں حائل نہ ہو سکی۔ انہوں نے اپنی خداد داد صلاحیتوں کے اظہار کے لیے اپنے مُنہ اور پاؤں سے مدد لی اور آخر کار ایک مصور کے طور پر خود کو پیش کر دیا۔
رضا کا تعلق مصر کے صوبے کفر الشیخ میں ایک گاؤں "شباس" سے ہے۔
رضا فضل نے اپنی معذوری کو چیلنج کرتے ہوئے مصوری کی میدان میں اپنے شوق کو پروان چڑھایا۔ اس دوران انہوں نے اسکول میں پڑھائی کے دوران صوبائی اور ملکی سطح پر مختلف مقابلوں میں شرکت بھی کی۔ یہاں تک کہ وہ مصوری کا تجربہ حاصل کرتے ہوئے فن کار بن گئے۔
فضل نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ ہاتھوں کے بغیر پیدا ہونے کے باوجود انہوں نے اس معذوری کو اپنے ارادوں اور خوابوں کے سامنے دیوار نہیں بننے دیا۔ فضل نے جامعہ الازہر میں فنی تعلیم کے شعبے میں داخلہ لے لیا۔ وہ چار برس تک اپنی تعلیم کے دوران اعلی پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب رہے اور 2003ء میں فارغ التحصیل ہو گئے۔ بعد ازاں انہوں نے ماسٹرز اور پھر ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی۔
فضل کے مطابق معذوری کے باوجود انہوں نے مصوری اور فن کے لوازمات اور سامان کو استعمال کرنے کی جدوجہد کی اور وہ فن پاروں کی تیاری کے لیے کسی بھی آلے یا چیز کو بنا کسی دشواری کے استعمال میں لا سکتے ہیں۔
مصری فن کار نے بتایا کہ منہ سے مصوری میں یہ دشواری ہے کہ اس دوران توجہ مرکوز رکھنا آسان نہیں ہوتا اور گردن اور جبڑوں کے پٹھوں پر دباؤ آتا ہے۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر فضل نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ متعدد نمائشوں کا انعقاد کریں اور بین الاقوامی سطح پر زیادہ بڑے پیمانے پر اپنی شرکت یقینی بنا سکیں۔
رضا فضل اپنے فن پاروں کی بدولت ملکی اور عرب دنیا کی سطح پر متعدد مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے کے ساتھ ساتھ کئی انعامات ، ایوارڈز اور میڈلز بھی جیت چکے ہیں۔