عراق: ایران نواز ملیشیاؤں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے رکن پارلیمنٹ کے معاون کا قتل
عراق میں مختلف علاقوں میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہونے کے باوجود ملک میں ٹارگٹ کلنگ اور خوف و دہشت کی کارروائیاں ایک بار پھر لوٹ آئی ہیں۔
مقامی ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو تبایا کہ مسلح افراد کے ایک مجموعے نے منگل کی شب دیالیٰ صوبے میں حملہ کر کے رکن پارلیمنٹ رعد الدہلکی کی انتخابی مہم کے ڈا ئریکٹر اور اس کے بھائی کو موت کی نیند سلا دیا۔ سرکاری حکام نے اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔ تاہم مذکورہ ذرائع نے باور کرایا کہ ملک میں ایک بار پھر "سائلنسروں" کی مدد سے فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ رعد الدہلکی عراق میں ایران نواز ملیشیاؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ وہ ایک سے زیادہ مرتبہ ان ملیشیاؤں کی دیالیٰ صوبے میں موجودگی پر اعتراض کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل بغداد میں انسانی حقوق کی خاتون کارکن امیرہ الجابر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ ایک سیٹلائٹ چینل کو انٹرویو دینے کے بعد ٹی وی اسٹیشن سے باہر آ رہی تھیں۔ امیرہ گذشتہ برس شروع ہونے والی عوامی احتجاجی تحریک میں ایک فعال اور متحرک کارکن کے طور پر شریک رہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے زخمی امیرہ الجابر سے رابطہ کیا۔ امیرہ نے تصدیق کی ہے کہ وہ کسی کے خلاف دعوی دائر نہیں کریں گی۔ انہیں خوف ہے کہ ایسا کرنے کی صورت میں ان کے اہل خانہ کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ادھر عراق میں انسانی حقوق کمیشن کی خاتون رکن فاتن الحلفی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے باور کرایا کہ کارکنان کا یہ خوف جواز رکھتا ہے کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ انسانی حقوق کمیشن ایک نگراں کے طور پر عراق میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق اس معاملے کا بہت اہمیت کے ساتھ جائزہ لے رہا ہے۔ فاتن کے مطابق" 2020ء کے دوران اور 2021ء کے اوائل میں ملک میں انسانی حقوق کے درجنوں کارکنان کو ٹارگٹ کلنگ ، تعاقب اور دہشت زدہ کرنے کی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس واسطے سیکورٹی اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مجرموں تک پہنچنے کے لیے انٹیلی جنس کوششوں کو بڑھا دے"۔