حوثی ملیشیا خواتین کو گرفتاریوں ، تشدد اور آبرو ریزی کا نشانہ بنا رہی ہے : یمنی وزیر

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں زیادہ تر سرکاری اداروں میں خواتین کو کام کرنے سے روک دیا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں خواتین بے روزگار ہو کر غربت کے گڑھے میں آ گری ہیں۔

الاریانی نے ایمنیسٹی انٹرنیشنل تنظیم کے اس موقف کا خیر مقدم کیا ہے جس میں حوثی ملیشیا کی جانب سے ریستورانوں میں خواتین کو کام کرنے سے روک دینے کی مذمت کی گئی ہے۔ ایمنیسٹی نے اس اقدام کو شرم ناک اور امتیازی سلوک قرار دیا۔

Advertisement

یمنی وزیر اطلاعات نے اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ خواتین کے خلاف حوثیوں کے جرائم انہیں ریستورانوں میں کام سے روکنے تک محدود نہیں بلکہ زیادہ تر سرکاری سیکٹروں میں کام سے محروم کر دینے تک پھیل چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "حوثی ملیشیا نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں خواتین کو سیاسی اور سماجی حقوق سے محروم کر دیا۔ انہیں خفیہ جیلوں میں ڈال کر نفسیاتی اور جسمانی تشدد اور آبرو ریزی کا نشانہ بنایا۔ یہ یمن کی اقدار اور روایتوں کی غیر معمولی سنگین خلاف ورزیاں ہیں جو کسی طور عورت کو ضرر پہنچانے کی اجازت نہیں دیتیں"۔

معمر الاریانی نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی متعلقہ تنظیموں پر زور دیا کہ وہ خواتین کے خلاف حوثیوں کے جرائم اور حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھرپور مذمت کریں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور خفیہ جیلوں سے بچ کر آنے والی خواتین کی گواہیوں نے ان جرائم کی تصدیق کر دی ہے۔

حوثی ملیشیا نے اپنے زیر کنٹرول یمنی دارالحکومت صنعاء میں ریستورانوں میں کام کرنے والی خواتین اور لڑکیوں کو نکال دیا ہے۔ اس دوران ریستورانوں کے متعدد مالکان کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔

مقبول خبریں اہم خبریں