سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع 'تبوک' کے علاقے کو اپنے فطری اور تاریخی تنوع کے ساتھ ساتھ اپنے مخصوص جغرافیائی محل وقوع، بہترین موسم کے اعتبار سے سیاحوں کی جنت قرار دیا جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ تبوک کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ علاقہ بیک وقت صحرا بھی ہے پہاڑی بھی، ساحل سمندر بھی اور ریگستان بھی ہے۔ یہاں پر سیاحوں کے لیے پرکشش آثار قدیمہ بھی وار مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ مملکت کے قدرتی تنوع کا چھ فی صد تبوک میں واقع ہے۔ موسم سرما میں سیاحوں کے لیے کشش اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
تبوک کا علاقہ 1 لاکھ 39 ہزار مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہاں پر سیاحت کے کئی ٹریک ہیں مگر بحر احمر کا سمندری ماحول اور بہترین موسم سیاحوں کو اپنی طرف کھینچنے کا باعث بنتا ہے۔ شہر کی ساحلی پٹی 700 کلو میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔
تبوک کے جبال اللوز اور کوہ میں موسم سرما میں برف باری سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہے جبکہ قریب ہی ساحل سمندر پر معتدل موسم اپنی موسمی انفرادیت کی بہ دولت پرکشش ماحول فراہم کرتا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی'ایس پی اے' کے مطابق تبوک جغرافیائی اور قدرتی پرفضا مقام کے ساتھ ایک تاریخی اور ثقافتی مرکز بھی ہے۔ یہاں کے پہاڑوں پر نقش و نگاراور قلعے خاص طور پر اہمیت رکھتے ہیں۔ تیما اور البدع گورنری میں میں پائے جانے والے قلعوں میں بعض چھ سو قبل مسیح کے بتائے جاتے ہیں۔
تبوک کے اہم مقامات میں وادی الدیسہ قدرتی حسن کا شاہکار ہے۔ اس کے جنوب میں تین نہری بہتی ہیں۔ سنگلاخ پہاڑی چٹانیں، کھجور کے طویل قامت درخت حسین منظر تشکیل دیتے ہیں۔
تبوک کے صحرا کی بات کریں تو یہ بھی کم پرکشش نہیں۔ صحرائے حمسی کی سرخ ریت دیکھنے والوں کو خوبصورت منظر پیش کرتی ہے۔ تبوک کے صحرائے اور پہاڑی مقامات تک رسائی کے لیے فور بائی فور کاروں اور موٹرسائیکلوں کی مدد سے پہنچا جاسکتا ہے۔ صحرا کے قریب پہاڑی علاقوں میں 2600 سال قبل مسیح کے قوم ثمود کے آثار، پرانے عربوں، قدیم زمانے میں اونٹوں کی پناہ گاہیں دیکھنے والوں کو ہزاروں سال پیچھے لے جاتی ہیں۔