رغد صدام حسین کے بارے میں جانیے: تصاویر اور حقائق کی روشنی میں

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

دبئی سے عربی زبان میں نشریات پیش کرنے والا پین عرب نیوز چینل’’العربیہ‘‘ پیر کو آج شب عراق کے سابق مصلوب صدر صدام حسین کی بیٹی رغد صدام حسین کا ایک خصوصی انٹرویو نشر کر رہا ہے۔

پاکستان کے معیاری وقت شب 09 بجے [04 گرینچ] سلسلہ وار انٹرویو کی پہلی قسط نشر کی جائے گی جس میں رغد صدام تاریخ کے وہ گوشے وا کریں گی جن کے خطے کی سیاست پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

Advertisement

رغد صدام حسین کون ہیں

آپ 1967ء میں عراق کے دارالحکومت بغداد میں پیدا ہوئیں۔ وہ صدام حسین کی بڑی صاحبزادی ہیں۔
دو ہزار تین میں عراق پر امریکی حملے کے بعد رغد ملک چھوڑ کر اردن میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئیں.

رغد اپنے والد صدام حسین ک شخصیت سے بہت متاثر تھیں۔ یہاں تک کہ گرفتاری کے دوران بھی صدام حسین کے خطوط رغد کو پہنچا کرتے تھے۔

ان کی ذاتی زندگی کا اہم مرحلہ پندرہ برس کی عمر میں ان کی اپنے والد کے چچا کے بیٹے حسین کامل سے شادی تھا۔ ان کے شوہر اس وقت عراق میں ملٹری انڈسٹری اتھارٹی کے سربراہ تھے۔

رغد کے پانچ بچوں کی ماں ہیں۔ ان کے بچوں کے نام علی ، حریر ، وہج ، صدام اور بنان ہیں۔ بعد میں رغد کے والد اور شوہر کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا۔

انھوں نے زمانے کے کئی اہم الٹ پھیر دیکھے۔ وہ 1980ء میں عراق اور ایران کی جنگ اور 1990ء میں عراق کا کویت پر حملوں کی عینی شاہد رہ چکی ہیں۔

صدام حسین کی بیٹی ’’العربیہ‘‘ کے نیوز اینکر صھیب شرایر کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں اہم رازوں سے پردہ اٹھائیں گے۔

اپنے انٹرویو میں وہ عراق کی موجودہ صورتحال اور ملک میں ایرانی مداخلت کا مقابلہ کرنے کے ضمن میں عوام کی صفوں میں اتحاد جیسے امور پر بھی روشنی ڈالیں گی۔

انکشافات سے بھرپور انٹرویو میں رغد صدام اپنے والد کے مقدمے کی سماعت کے دوران ملنے والے پیغامات اور ان کی آخری آرام گاہ سے متعلق بھی آگاہ کریں گی۔

وہ اس انٹرویو میں اس خیانت سے بھی پردہ اٹھائیں گی جس کے نتیجے میں ان کے دو بھائی عدی اور قصی فنا کے گھاٹ اتر گئے۔

العربیہ نیوز چینل پر رغد صدام حسین اپنے خصوصی انٹرویو شوہر اور والد کے درمیان اختلافات کی حقیقت سے پردہ اٹھائیں گی۔ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ عراق سے کیسے نکلیں اور ان کے والد کی ڈائری کہاں ہے جس کو شائع کرنے کا رغد نے وعدہ کیا تھا ... یہ اور بہت کچھ آپ جان سکیں گے صرف العربیہ پر۔

مقبول خبریں اہم خبریں