یوکرائن مسافر طیارہ کیس ، ایرانی شہری ہوابازی کے ادارے نے پاسداران انقلاب کو جھٹلا دیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران میں شہری ہوابازی کے ادارے کے سربراہ تورج دہقانی زنگنہ کا کہنا ہے کہ "عراق میں عین الاسد کے فوجی اڈے کو میزائل حملوں کا نشانہ بنائے جانے والی رات ،،، ملک کی فضائی حدود کو شہری طیاروں کے لیے بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا"۔

زنگنہ کا یہ بیان 8 جنوری کو یوکرائن کا طیارہ مار گرائے جانے کے حوالے سے ایرانی پاسداران انقلاب کے موقف کو جھوٹا ثابت کر رہا ہے۔ پاسداران کا کہنا تھا کہ اس نے ملک کی فضائی حدود کی بندش کے لیے کئی مرتبہ درخواست پیش کی تھی۔

ایرانی اخبار "شرق" کو دیے گئے بیان میں تورج دہقانی زنگنہ نے باور کرایا ہے کہ عراق میں عین الاسد اڈے پر حملے کی رات "اعلی حکام کے ساتھ بہترین رابطہ کاری رہی ... اس رات ملک کی فضائی حدود کی بندش طے نہیں تھی"۔

انہوں نے واضح کیا کہ "شہری ہوابازی کا ادارہ فضائی حدود بند نہیں کر سکتا ! اس کے لیے ضروری ہے کہ ادارے کو درخواست پیش کی جائے۔ پھر ادارہ قوانین کی بنیاد پر یہ درخواست حکومت کو پیش کرتا ہے"۔

یاد رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ کی جانب سے یہ تصدیق کی گئی تھی کہ ملک میں دفاعی نظام کے آپریٹر نے ملک میں ہائی الرٹ کی صورت حال کے پیش نظر ممکنہ حملوں کی وجہ سے "کئی مرتبہ" فضائی حدود خالی کرائے جانے کی درخواست کی تھی۔ تاہم "بعض تبصروں" کے سبب ایسا نہ ہو سکا۔

یوکرائن طیارے کے متاثرین کے اہل خانہ کی انجمن کئی مرتبہ اس بات پر احتجاج کر چکی ہے کہ اس رات شہری پروازوں کے لیے فضائی حدود کو بند کیوں نہیں کیا گیا تھا۔

حامد اسماعیلیون ایرانی لکھاری ہیں۔ طیارے کے حادثے میں انہوں نے اپنی اہلیہ اور بیٹی کو کھو دیا۔ انہوں نے گذشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میں تحریر کیا کہ حادثے میں ہلاک ہو جانے والے 176 افراد کے اہل خانہ تہران میں فوجی عدالت کے سامنے اپنے دعوے کے ساتھ پیش ہوئے۔ اس موقع پر ملٹری پراسیکیوٹر کے نائب نے متاثرین میں شامل ایک باپ سے (جس کا بیٹا حادثے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا) کہا کہ "ہاں ہم نے قتل کر ڈالا ، ہاں حقیقت یہ ہے کہ ہم نے ایسا کیا"۔

مزید یہ کہ یوکرائن کا طیارہ مار گرائے جانے کے واقعے کی تحقیقات کرنے والے عہدے دار کا کہنا تھا کہ "کس ملک نے مسافر طیارے پر حملہ کرنے والوں کے خلاف عدالتی کارروائی کی ہے جو ہم اس واقعے کے ذمے داروں کے خلاف قانونی کارروائی کریں ؟"۔

مقبول خبریں اہم خبریں