سعودی عرب کے شہر جدہ میں 'الرواشین' طرز تعمیر سے سجائی عمارتوں کی شان وشوکت دسیوں سال بیت جانے کے بعد آج بھی قائم ودائم ہے۔ جدہ میں الرواشین فن تعمیر کئی اسالیب اور طرز ہائے تعمیرکی تفصیلات سے بھرپور ہے جو خطے میں ایک خاص جغرافیائی محل وقوع میں گذری قدیم ثقافتوں کی بھی جھلک پیش کرتا ہے۔ جدہ کا یہ وہ مقام ہے جسے اس کے محل وقوع کےلحاظ سے پرانے زمانے میں حجاز مقدس میں حجاج کرام کی آمد ورفت کا 'باب' قرار دیا جاتا تھا۔
الرواشین کسی بھی عمارت میں لکڑی سے بنی کھڑکی، دروازہ، بالکونی یا عمارت کا کوئی دوسرا حصہ ہوتا ہے۔ اسے کھڑکیوں کے بیرونی سوراخ بھرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پرانے اسلامی فن تعمیر میں 'الرواشین' کو غیرمعمولی شہرت حاصل رہی ہے۔ یہ فن آرا بیسک کہلاتا ہے جو پیچیدہ انجینیرنگ کے ہمہ نوع نمونوں کا مجموعہ ہے۔ الرواشین میں لکڑ پر ایسے کشیدہ کاری کی جاتی ہے کہ اس میںایک لکڑی دوسری کے اندر پیوست، یا جڑی ہوتی ہے۔
ماضی میں تابناک دور دیکھنے اور اپنی دلفریبی کے باوجود 'الرواشین' کا فن اب دم توڑ چکا ہے۔ سعودی فوٹو گرافر محمد باحویرث نے'العربیہ ڈاٹ نیٹ' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جدہ کے پرانے گھروں اور عمارتوں میں الرواشین فن کے مطابق کیا گیا کام مُجھے بہت پسند آیا۔ جب آپ رواشین فن کے مطابق تعمیر کی گئی عمارتوں کے باہر کھڑے ہوتے ہیں تو آپ وہاں پر ازمنہ رفتہ کی سماجی خصوصیات کو پہچان سکتے۔ یہ فن تعمیر دیکھنے والوں کو سیکڑوں سال ماضی میں لے جا کر پرانے انسانی حالات اور فنون کی سیر کراتا ہے۔ الرواشین کی مختلف اقسام، اشکال اور رنگ زائرین اور فوٹو گرافروں کے لیے اپنے اندر پیش بہا خزانہ رکھتا ہے۔
الرواشین فن تعمیرسعودی عرب کے مغربی علاقے اور حجاز مقدس کا مشہور فن ہے۔ کسی حد تک اس فن کی باقیات آج بھی موجود ہیں مگر اب یہ فن عملی طور پر دم توڑ چکا ہے۔ جدہ کی پرانی عمارتوں میں الرواشین کے مطابق کیا گیا کام اور اس کے نمونے آپ کو سوشل میڈیا پر بھی دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے باحویرث نے کہا کہ میں نے جدہ کی پرانی عمارتوں پرموجود الرواشین فن کے نمونوں کو اپنے کیمرے میں محفوظ کیا۔ یہ نمونے اپنے اندر خوبصورت کہانیاں سموئے ہوئے ہے۔ میں اس فن کی تصویر کشی اپنے مخصوص نظریے اور طریقے سے کرتا ہوں اور آج کے دور میںاس کی تطبیق کی کوشش کرتا ہوں۔
اپنی بات کو سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ میں سعودی عرب کا قریہ قریہ گھوموں اور ایک ایک مقام کی اپنے مخصوص اسلوب کے مطابق فوٹو گرافی کرکے مملکت کے شہروں کے جمالیاتی حسن، ان کی تاریخ کو دنیا کے سامنے پیش کروں اور سیاحت کو فروغ دینے میں اپنا حصہ بٹائوں۔