
ایران کے صوبہ بلوچستان میں قائم مقام صوبائی دفتر پر مسلح مظاہرین کے دھاوا بول دیا۔ با خبر ذرائع کے مطابق مظاہرین نےسروان کے علاقے کے ضلعی دفتر پر قبضہ کر لیا ہے۔ سراوان شہر میں شہریوں کے قتل عام کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کچھ لوگوں نے پاکستان کی سرحد کے قریب پٹرول فروخت کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پاسداران انقلاب کے دفتر کا گھیرائو کیا۔ اس موقعے پر پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے مظاہرین پر گولی چلا دی جس کے نتیجے میں کم سے کم 10 مظاہرین ہلاک ہوگئے۔
بلوچ ایکٹویسٹ مہم کے مطابق سوموار کی شام ایرانی فورسز نے پٹرول فروخت کرنے والے کم سے کم 15 افراد کو گولیاں ماریں۔
مہم کی جانب سے ایک ویڈیو بھی شیئر کی گئی ہے جس میں پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کو اندھا دھند گولیاں چلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت یحییٰ کنکوزئی، عبدالرحمان شہرسان زئی، عبدی شہرسان زئی، سلمان شہرسان زئی، رحمان بخش دھواری، عبدالوہاب دامنی، انس زادہ، عبدالغفور توتازئی، محمد میر بلوچ زئی اور محمد نصر زئی کے ناموں سے کی گئی ہے۔
تیر اندازی نیروهای #سپاه_پاسداران_اسلامی بطرف #سوختبران و بار بران مرزی در #سیستان_و_بلوچستان ده ها کشته و زخمی گزارش شده است pic.twitter.com/u5ILVxOpgd
— کمپین فعالین بلوچ (@balochcampaign) February 22, 2021
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق زخمیوں کو سروان اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ الرازی اسپتال میں لائے گئے زخمیوں کے علاج کے لیے خون کی قلت کا سامنا ہے۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔ واقعے کے بعد سراوان شہر میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے اور شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر دیے گئے ہیں۔
فرمانداری #سراوان سقوط کرد!
— Freedom Messenger (@freedommesenger) February 23, 2021
مردم #بلوچستان در اعتراض به قتل عام بیش از ٨ کاسبکار بی گناه بلوچ توسط #سپاه_تروریستی_پاسداران به خیابانها ریختند و در صفوف متحد با دست خالی ماموران خامنهای را به عقب رانده و ساختمان فرمانداری را آزاد کردند.#سپاه_آدمکش #خامنهای_جنایتکار pic.twitter.com/QHy26JkkKn
مشتعل مظاہرین نے سروان شہر میں پولیس کی ایک گاڑی کو نذرآتش کر دیا۔
بلوچ ایکٹویسٹ مہم کے مطابق پٹرول فروشوں پر مشتمل کچھ لوگوں نے پاسداران انقلاب کے مرکز کے باہر احتجاج کیا۔ انہوں نے سرحد کھولنے اور پٹرول فروخت کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا مگر پاسداران انقلاب نے ان پر گولیاں برسا دیں۔
#فوری: اتش زدن ماشین کلانتری #سراوان
— Freedom Messenger (@freedommesenger) February 23, 2021
پس از سقوط فرمانداری سراوان توسط مردم ، خودروهای نیروهای امنیتی توسط مردم کارد به استخوان رسیده به آتش کشیده شدند. سه شنبه ۵ اسفند
فضای شهر سراوان به شدت ملتهب است؛ جوانان صورت های خود را بپوشانند.#بلوچستان_تسلیت #سپاه_تروریستی_پاسداران pic.twitter.com/7LRyUSf8Z1
ذرائع کے مطابق پاسداران انقلاب نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے 'مرصاد' اڈے پر موجود فوجیوں سے بھی مدد طلب کی۔