سعودی عرب کا شمار انسانی اعضا کی پیوند کاری کے اعتبار سےدنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے جہاں مختف شہروں میں عالمی معیار کے پیوند کاری مراکز کی تعداد 28 تک جا پہنچی ہے۔ انسانی اعضا کی پیوند کاری کے ان مراکز میں جگر، گردوں، دل اورپھیپھڑوں سمیت دیگر اعضا کی عالمی معیار کے مطابق پیوند کاری کی جاتی ہے۔ ان مراکز میں اب تک مختلف انسانی اعضا کی 95 فی صد کامیاب پیوند کاری کی جا چکی ہے۔
مملکت میں انسانی اعضا کی پیوند کاری مرکز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد الغنیم نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا شمار 'جی 20' اور عالمی سطح پر انسانی اعضا کی پیوند کاری کے شعبے میں خدمات انجام دینے والے صف اول کے ممالک میں ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انسانی اعضا کی پیوند کاری کے حوالے سے 2019ء میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں نہ صرف بڑے پیمانے پرانسانی اعضا کی پیوند کاری کی جاتی ہے بلکہ اعضا عطیہ کرنے میں بھی سعودی عرب پیش پیش ہے۔ سال 2019ء میں سعودی عرب اعضا عطیہ کرنے والے ممالک میں پانچویں سے دوسرے نمبر پر آگیا جب کہ 2018ء میں سعودی عرب کا شمار انسانی اعضا عطیہ کرنے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر تھا۔
ڈاکٹر الغنیم کا کہنا تھا کہ اعضا کی پیوند کاری انسانی خدمت کا عمل ہے اور دوسروں کی صحت سے تعلق رکھتا ہے۔ اعضا کی پیوند کاری سے معیار زندگی بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ سعودی عرب میں اعضا کی پیوند کاری کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ اعضا کی پیوند کاری سے انسان کی اوسط عمر بڑھ جاتی ہے اور عضو کی پیوند کاری کے بعد 3 سے10 سال تک زندگی مزید آسان ہوجاتی ہے۔
سعودی عرب میں دماغی طور پر فوت ہونے والے شہریوں کے دماغ کے عطیات قبول کرنے کا تناسب 33 فی صد ہے۔ سنہ 1986ء دماغی پیوند کاری مرکز کے قیام کے بعد 2020ء تک 2454 افراد نے اپنے اعضا عطیہ کیے۔