عراقی کی مسلح افواج نے شام میں ایک ایرانی حمایت یافتہ گروپ کے ٹھکانوں پر امریکی حملے میں تعاون یا معلومات کے تبادلے کی سختی سے تردید کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ شام کی سرزمین پر امریکی فوج نے ایک ایرانی حمایت یافتہ گروپ کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کی منظوری کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب شام میں ایک ایرانی ملیشیا کے ٹھکانوں پر حملے کیے گئے ہیں۔
عراقی فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ 'داعش' کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی عسکری اتحاد کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
قبل ازیں عراق کے وزیردفاع کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وزارت دفاع کو امریکی وزیر دفاع کے اس بیان پر حیرت ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ شام میں فوجی کارروائی کے لیے عراق سے انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ عالمی اتحاد کے ساتھ ہمارا تعاون 'داعش' کے خلاف کارروائیوں اور عراق کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے عناصر کے خلاف کارروائیوں تک محدود ہے۔
جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرقی شام میں ایک ایرانی ملیشیا کے ٹھکانے پر فضائی حملوں کی منظوری دی تھی۔ یہ حملہ عراق میں امریکی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے رد عمل میں کیا گیا۔
امریکی محکمہ دفاع 'پینٹاگان' نے کہا تھا ہے کہ صدر بائیڈن کی منظوری کے بعد جمعرات کی شام کو مشرقی شام میں ایک ایرانی ملیشیا کے ٹھکانے پربم باری کی گئی تھی۔
-
ایران شام میں امریکی فوج کے خلاف حملوں کے لیے کوشاں ہے: انٹیلی جنس رپورٹ
امریکی عسکری انٹیلی جنس ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر شمال مشرقی شام میں امریکی فوج پر محدود حملے کرنے یا حملوں کی حوصلہ افزائی کے ... مشرق وسطی -
عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائیں سب سے بڑا خطرہ ہیں:امریکا
امریکی محکمہ دفاع کی ایک حالیہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ عرب خطے خصوصا عراق اور شام میں موجود ایران کی حمایت یافتہ ملیشیائیں خطے کے امن کے لیے سب ... بين الاقوامى -
شام میں بشار کے حلیفوں روس اور ایران کی رسہ کشی سیکورٹی کمپنیوں تک پہنچ گئی
حالیہ عرصے کے دوران شام میں بشار حکومت کے دونوں حلیفوں روس اور ایران کے درمیان شدید مسابقت کسی سے پوشیدہ نہیں رہی۔ ان میں اہم ترین یہ ہے کہ ہر فریق ... مشرق وسطی