دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح سعودی عرب کی آٹو موبائل مارکیٹ میں بھی برقی گاڑیوں کو پذیرائی مل رہی ہے۔
سعودی تنظیم برائے اسٹینڈرائیزیشن، میٹرولوجی اور کوالٹی نے گذشتہ برس جون میں اعلان کیا تھا کہ وہ مختلف قسم کی برقی گاڑیوں کی تجارتی درآمد کی اجازت دے گی۔ جیسا کے ان کے نام سے ظاہر ہے کہ ایسی برقی گاڑیاں ہیں جن میں استعمال ہونے والی بیٹری خود کار طریقے سے چارج ہوتی ہے۔ اسے چارج کرنے کے لیے انسانی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے ایک بار پٹرول سے بھر دیا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں مختلف قسم کی دوہری الیکٹرک کاریں جو ریچارج ایبل ہائبرڈ کاریں ہیں۔ انہیں بجلی سے چارج کرنے کے لیے ایک کٹ استعمال کی جاتی ہے جب کہ انہیں پٹرول سے بھی چلایا جا سکتا ہے۔ تاہم اس طرح کی کاریں فی الحال سعودی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔ اس میں ایسی الیکٹرک کاریں بھی شامل ہیں جو مکمل طور پر بیٹری پر چلائی جاتی ہیں۔ ان میں ایک برقی چارجر پورٹ لگی ہوتی ہے جو سڑکوں پر نصب چارجنگ یونٹس سے چارج کی جاتی ہیں۔
اس سلسلے میں سعودی الیکٹرانک کوالٹی کے ڈائریکٹر انجینیر وایل ذیاب نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ حکومت نے ملک میں برقی گاڑیوں کے استعمال کے لیے ضابطہ اخلاق مقرر کیا ہے۔ یہاں پر صرف ایسی برقی گاڑیاں سڑک پر چلائی جا سکتی ہیں جن کا وزن 3500 کلو گرام سے زیادہ نہ ہو اور وہ 25 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کی اساطت رکھتی ہوں۔ ایسی کاریں مقامی سطح پر بھی تیار کی جاتی ہیں اور انہیں بیرون ملک سے بھی منگوایا جاسکتا ہے۔
اتھارٹی کی طرف سے برقی گاڑیوں کےحوالے سے وضع کردہ طریقہ کار اور معیار کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہےجس میں اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ ان میں کوئی فنی خرابی نہیں نیز وہ بجلی کے جھٹکے کے خطرے سے محفوظ ہیں۔ اس میں سفر کرنے والے افراد کو اس کے برقی نظام سے کوئی خطرہ نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انجینیر وایل نے کہا کہ الیکٹرک کاروں میں روایتی گاڑیوں سے مختلف بیٹری نصب ہوتی ہے۔ کار میں دو بیٹریاں ہوتی ہیں۔ ایک انجن کو چلانے کے لیے استعمال ہوتی ہے جیسا کہ روایتی گاڑیوں میں نصب ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر سامنے والے حصے میں ہوتی ہے۔ اسے لیڈ ایسڈ بیٹری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ الیکٹرک گاڑی کو چارج کرنے کے لیے گاڑیوں اور ریچارج ایبل انرجی اسٹوریج (REES) کی بیٹری کہلاتی ہے۔ یہ ایک ایسا سسٹم ہے جس سے گاڑی کو برقی توانائی مہیا کی جاتی ہے۔ جہاں تک برقی گاڑیوں کی طویل مسافت تک سفر کی صلاحیت کی بات ہے تو برقی گاڑیوں کے حوالے سے صارفین میں تشویش پائی جاتی ہے کہ اس طرح کی گاڑیاں لمبے سفر کے دوران مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔ خاص طور پر جب ان کی بیٹری کی چارجنگ کا کوئی انتظام نہ ہو تو ایسی برقی گاڑی کو طویل سفر میں ڈالنا خطرے سے خالی نہیں۔
الیکٹرک گاڑیوں کی نمبر پلیٹ اور ان کی نشاندہی کے ضوابط کے بارے میں انہوں نے کہا کہ برقی گاڑیوں کے لیے مخصوص نمبر پلیٹ ہوتی ہے جس پر برقی نشان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ برقی گاڑی ہے۔ نیز گاڑی کو چلانے والے شخص کو ممکنہ طور پر درپیش خطرات کے بارے میں الامنگ سسٹم ہوتا ہے۔
ایسی گاڑیوں کا وزن 2722 کلو گرام نہیں ہوتا۔ باقاعدہ مارکیٹ میں چلانے سے قبل برقی گاڑی کو بیٹری پر کم سے کم 300 کلو میٹر تک چلانا ضروری ہے تاکہ اس کے بارے میں خریدار کو تسلی ہوکہ یہ گاڑی محفوظ ہے اور اس میں برقی نظام درست انداز میں کام کرتا ہے۔
-
دبئی کے ہوائی اڈوں پر ماحول دوست الیکٹرک کار کا استعمال
متحدہ عرب امارات نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے روایتی ایندھن کے بجائے بجلی پر چلنے والی ماحول دوست کار کو استعمال شروع کیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ... مشرق وسطی -
سعودی عرب : القدیہ میں تیزرفتار ریکارڈ توڑ رولر کوسٹر چلے گی
سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض کے نواح میں واقع القدیہ میں سِکس فلیگ (چھے پرچمی) تھیم پارک میں ریکارڈ توڑ رولرکوسٹر عقاب کی پرواز (فالکن فلائٹ) مرکز ... ایڈیٹر کی پسند -
سعودی عرب: ڈاکار ریلی میں زخمی ہونے والا فرانسیسی ڈرائیور جانبر نہ رہ سکا
سعودی عرب میں ہونے والی ڈاکار ریلی کے ساتویں راؤنڈ کے دوران حادثے سے زخمی ہونے والا فرانسیسی موٹر سائیکل سوار پئیر شیربن فرانس کے سفر کے دوران چل ... بين الاقوامى -
سعودی عرب میں ایک سال کے دوران کاروں کی درآمدات 47 ارب ریال تک پہنچ گئیں
سعودی عرب کی جنرل کسٹمز اتھارٹی نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں گذشتہ سال 2020 سے رواں سال فروری تک مختلف نوعیت کی کاروں کی درآمد 47 ارب ریال تک جا ... مشرق وسطی