سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز سائنس و ٹیکنالوجی سٹی نے گذشتہ روز وسطی ایشیائی ملک کازخستان سے مصنوعی سیارہ'شاہین سیٹ' لانچ کرنے کا اعلان کیا۔ یہ سیٹلائٹ معاصر مصنوعی سیاروں کی نسبت کم بلندی پرزمین کی تصاویر لے گا اور سمندر میں چلنے والے بحری جہازوں پر نظر رکھےگا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس سیٹلائٹ کی تیاری میں مقامی ماہرین نے حصہ لیا اور اس میں استعمال ہونے والا مواد بھی دیسی ساختہ ہے۔ اس سیٹلائٹ کی تیاری نے خلائی سائنس کی دنیا میں سعودی عرب کی ترقی کی طرف ایک اور سنگ میل طے کیا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کے دو مصنوعی سیارے کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیجے گئے ہیں۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق جمہوریہ کازخستان سے ایک روسی راکٹ میں سعودی مصنوعی سیاروں کو اپنے مدار میں بھیجا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی مصنوعی سیاروں میں سے ایک کا نام ’شاہین سیٹ‘ ہے جو کنگ عبد العزیز سٹی برائے سائنس اینڈ ٹکنالوجی کا ہے جبکہ دوسرے کا نام کیوب سیٹ ہے جو کنگ سعودی یونیورسٹی کا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی مصنوعی سیارے 20 مارچ کو خلا میں بھیجے جانے تھے تاہم فنی مسائل کی وجہ سے یہ پروگرام ملتوی ہوگیا تھا۔
مصنوعی سیارہ 'شاہین سیٹ' کو خلاف میں بھیجنے کے لیےکازخستان کے بایکونور اڈے پر روسی ساختہ 'سیوز2' میزائل کا استعمال کیا گیا۔
اس تناظر میں لوکل میٹریل اور گورنمنٹ پروکیورمنٹ اتھارٹی کے 'چیف ایگزیکٹو' عبد الرحمٰن بن السماری نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ شاہین سیٹ سیٹیلائٹ کی لانچنگ قومی کامیابی ہے اور یہ پیش رفت قومی ترقی کے اہداف کے حصول میں حقیقی معاون ثابت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہین سیٹ کی تیاری میں سعودی عرب کے مقامی ماہرین کے ٹیلنٹ اور مواد کا استعمال مملکت کو خلائی سائنس کی دنیا میں خود کفالت کی طرف لے جانے اور وژن 2030 کے اہداف کے حصول کی طرف اہم پیش رفت ہے۔
السماری کا مزید کہنا تھا کہ مقامی میٹریل اور دیسی مواد نئی مصنوعات کی ایجادات اور پیداوار میں معاون ہونے کے ساتھ مقامی باشندوں کے لیے روزگار کی فراہمی کا بھی اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔