دوست کے والد کو بچاتے ہوئے اپنی زندگی قربان کرنے والے بہادر سعودی سے ملیے
سعودی عرب میں ایک نوجوان کی بہادری کے چرچے ہیں جس نے اپنی جان پر کھیل کر اپنے دوست کے والد کو سیلاب سے بچانے میں مدد کی تھی۔
یہ واقعہ سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے وادی قنونا کا ہے جہاں علی عمر البطاشی کو پتا چلا کہ ایک ڈیم کھلنے کے باعث اس کے دوست کےوالد پانی میں پھنس گئے ہیں۔ اس کے دوست کے والد اپنے کھیتوں کو پانی لگانے گئےتھے مگر ڈیم ٹوٹنے کے بعد خود پانی کے ریلے میں پھنس گئے۔
علی البطاشی کو بتایا کہ اس کے ایک دوست رشید المرحبی کے والد جو کھیتوں میں پانی لگانے گئے تھے واپس نہیں آئے۔ اس پر دونوں ان کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے مگر کسی کو معلوم نہیں تھا کہ یہ 'ریسکیو آپریشن' علی عمر البطاشی کی زندگی کا چراغ ہی گل کردے گا۔
علی عمر البطاشی جب تک زندہ رہا دکھی اور مشکل سے دوچار افراد کی خدمت اس کا شعار تھا۔وادی قنونا کو مملکت کی جنوب مغربی وادیوں میں سب سے بڑی وادی قرار دیا جاتا ہے جس کی لمبائی 108 کلومیٹر ہے۔ یہ مکہ معظمہ کے علاقے اور العرضیات گورنری میں واقع ہے۔
دوسری طرف وادی قنونا کے ایک قبائلی سردار احمد علی الخمیس نے بتایا کہ علی کےدوست کا والد اپنے زرعی کھیتوں میں پانی لگانے کے لیے پانی راہ میں ایک رکاوٹ ہٹانے کی کوشش کررہا تھا۔ اچانک ایک بند ٹوٹ گیا جس کے نتیجے میں علی کے دوست کے والد پھنس کر رہ گئے۔ علی نے موقعے پر پہنچ کر دوست کے والد کو بچانے کی کوشش مگر وہ خود پانی میں اترتے ہی ایک گہرے گڑھے میں جا گرے جہاں اس کی موت واقع ہوگئی۔
علی کی عمر تیس سال کے قریب تھی اورہ وہ غیر شادی شدہ تھا۔ وہ کینسر کا شکار اپنی ماں کی دیکھ بحال کرنے میں مصروف رہتا جب کہ اس کا والد ایک اسکول میں ایک سیکیورٹی گارڈہے۔ اپنے وفادار دوست کی نا نا گہانی موت پر رشید المرحبی بھی شدید صدمے سے دوچار ہے۔