یمن کی آئینی حکومت کی ایک فوج داری عدالت نے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے ہاں تعینات پاسداران انقلاب کے سفیر حسن ایرلو کی اس کی غیرموجودگی میں مقدمہ کی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ حسن ایرلو پر جنگی اور فوجی جرائم سمیت کئی دوسرے سنگین جرائم کے ارتکاب کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔
یمن کی مسلحافواج کے شعبہ اطلاعات کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کے ہاں تعینات ایرانی سفیر حسن ایرلو ایک جرائم پیشہ شخص اور یمن کی آئینی حکومت کو مطلوب ہے اور اس کے خلاف مآرب کی ایک عدالت میں باقاعدہ طور پر مقدمہ کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز حسن ایرلو کے خلاف جسٹس عقیل تاج الدین کی نگرانی میں مقدمہ کی تیسری سماعت ہوئی۔ اس موقعے پر ملٹری پراسیکیوٹرجسٹس فیصل الحمیدی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
حوثیوں کے ہاں تعینات ایرانی سفیر حسن ایرلو کا تعلق ایرانی پاسداران انقلاب کے ساتھ بتایا جاتا ہے۔ یمن میں حوثیوں کے ہاں اس کی بہ طور سفیر تعیناتی کا مقصد یمن کی جاسوسی کرانا اور حوثیوں کے جنگی جرائم میں ان کی مدد کرنا ہے۔
عدالت میں جمع کرائے گئے 26 صفحات پر مشتمل بیان میں ملٹری پراسیکیوٹر نے ملزمان کے خلاف جرائم کی تفصیلات بیان کیں۔ عدالت نے ملزم حسن ادریس ایرلو کو اپنے خلاف تمام الزامات کا جواب دینے کے لیے خود عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
حسن ایرلو کا کیس فوج داری مقدمہ کے اس بڑے کیس کا حصہ ہے جو 2020ء میں شروع کیا گیا جس میں حوثی ملیشیا کے سربراہ عبدالملک الحوثی اور ملیشیا کے 174 دوسرے سرکردہ لیڈر شامل ہیں۔ ان پر ملک کی جمہوری حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کرنے اور حکومت کا تختہ الٹنے ، دوسرے ملکوں کے لیے جاسوسی کرنے اور اپنی قوم کے خلاف فوجی اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔