سعودی عرب کی انجینیرز کونسل نے انکشاف کیا ہےکہ کونسل نے انجینیرنگ سے متعلق معاہدوں اور کنٹریکٹ سے متعلق تنازعات کو ثالثی مراکزکے تعاون سے مثالی مدت یعنی تیس روز میں حل کرنے کا اصول اختیار کیا ہے۔ کونسل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں 'کنٹریکچوئل تنازعات' کے حل کے لیے 158 ثالثی مراکز قائم ہیں جو معاہدوں میں شامل فریقین کےدرمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے ایک ماہ میں اختلافات دور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کی انجینیرز کونسل کے سیکرٹری جنرل انجینیر فرحان الشمری نے 'العربیہ ڈاٹ نیٹ' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی کونسل برائے انجینیرز کے ذریعہ منظور شدہ پیشہ ورانہ تجربات مشرقی وسطی کے خطے میں اپنے پیشہ ورانہ معیار کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہیں ، جس میں انجینیرنگ کے بنیادی اصول اور انجینرنگ کی سرگرمیاں شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مملکت میں انجینیرنگ کے معیاری اصول وژن "2030" کے اہداف کا حصہ ہیں۔ انجینیرنگ کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے متعدد سرکاری ایجنسیوں بالخصوص میونسپل کارپوریشن اور وزارت برائے دیہی امورو ہائوسنگ کا تعاون حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیشہ ورانہ انجیینرنگ ایکریڈیشن گائیڈ موجود ہے جو مکمل طور پر انجینیروں کی پیشہ وارانہ مہارت اور ان کے معیار کی جانچ کرتا ہے۔ انجینیروں کو انتہائی معیاری طریقے سے ان کی ناموں کے درجہ بندی کی جاتی ہے چاہے وہ ایک عام انجینیر، پیشہ انجینیر ہو یا مشیر ہو ان سب کا چنائو پیشہ وارانہ بنیادوں پر کیا جاتا ہے اور ہم اس حوالے سے کام کو مزید آگے بڑھا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی کونسل آف انجینیرز میں جعلی سرٹیفکیٹ کو کنٹرول کرنے کا ایک فعال نظام اور طریقہ کار ہے جو ہمیں براہ راست سرٹیفکیٹ کے منبع کی طرف لے جاتا ہے۔ اس سلسلے میں متعدد کمپنیوں کے ذریعہ باضابطہ انداز میں اس کی تصدیق کرائی جاتی ہے۔ اس طریقہ کار کو اپناتے ہوئےہم غلط اور جعلی سرٹیفکیٹ کے 995 مشتبہ کیسز کی نشاندہی کےبعد ان کے حل میں کامیاب ہوئے ہیں۔
انجینیر الشمری کا کہنا تھا کہ مملکت میں کنٹریکچوئل تنازعات کے حل کے لیے ثالثی مراکز کی مدد لینے اور تنازعات کے حل کے لیے زیادہ سے زیادہ 30 دن کی مدت مقرر کی گئی ہے۔ اس حوالے سے مملکت میں 158 ثالثی مراکز ہیں جو تمام فریقین کے درمیان تنازعات کےحل میں مدد کرتے ہیں۔