داعش کا حالیہ سربراہ عبداللہ قرداش نظروں سے اوجھل ہے اور اس کے جائے مقام کے بارے میں بھی کسی کو علم نہیں ہے۔ البتہ عراقی ویب سائٹ "الحل" نے 14 برس پرانی ایک وڈیو نشر کی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس میں نظر آنے والا شخص داعش کے مقتول سربراہ ابو بکر البغدادی کا جاں نشیں عبداللہ قرداش ہے۔
سال 2007ء کی اس وڈیو میں قرداش کو موصل یونیورسٹی میں اپنے ڈاکٹریٹ کے تحقیقی مقالے پر مباحثے میں مصروف دیکھا جا سکتا ہے۔
وڈیو میں ایک نوجوان سر پر پگڑی لگائے ہوئے متعدد عراقی اساتذہ کے ساتھ مباحثہ کرتا نظر آ رہا ہے۔
اگرچہ وڈیو میں نظر آنے والا طالب علم داعش کے حالیہ سربراہ سے بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے تاہم العربیہ ڈاٹ نیٹ کو وڈیو میں گفتگو کرنے والے اس شخص کی شناخت کے حوالے سے مکمل تصدیق نہیں ہو سکی۔ البتہ سوشل میڈیا پر متعدد صحافیوں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس وڈیو کے درست ہونے کی تصدیق کی ہے۔
سیکورٹی امور کے ماہر اور مسلح جماعتوں کے امور کے محقق فاضل ابو رغیف نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کے ساتھ ایک سابقہ انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ عبداللہ قرداش کے والد موصل کی الفرقان مسجد میں خطیب تھے۔ قرداش اپنے والد کی شعلہ بیانی سے بے حد متاثر ہوا تھا۔ ابو رغیف کے مطابق حاجی عبداللہ (عبداللہ قرداش) کو "پروفیسر" کے نام سے بھی بلایا جاتا تھا کیوں کہ اس نے موصل میں کلیہ علوم اسلامیہ سے گریجویشن مکمل کی تھی۔
یاد رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے عبداللہ قرداش کی گرفتاری میں معاون معلومات فراہم کرنے پر 1 کروڑ ڈالر کی انعامی رقم بھی رکھی تھی۔