کیا اسرائیل میں نئے راکٹ انجن کے ٹیسٹ کے دوران میں دھماکا ہواتھا؟تجزیہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

اسرائیل کے وسطی علاقے میں ایک پُراسراردھماکے سے متعلق ایک نئی اطلاع سامنے آئی ہے اور وہ یہ کہ اسرائیل کے میزائل پروگرام سے وابستہ ایک خفیہ فوجی اڈے پر نئے راکٹ انجن کا ٹیسٹ کیا جارہا تھا اور اس دوران میں اس انجن کے پھٹنے سے دھماکا ہوا تھا۔

اس واقعے کی حقیقت کاسیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے پتاچلا ہے۔اسرائیل کے سدوت میشاائیربیس پر گذشتہ منگل کے روزیہ واقعہ پیش آیا تھا اور اس کی آن لائن ایک ویڈیو جاری کی گئی تھی۔ایرانی میڈیا نے اس واقعہ سے فائدہ اٹھانے اوراس کو اپنے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کی تھی۔

Advertisement

لیکن مڈلبری انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی مطالعات کے مرکزبرائے عدم پھیلاؤاسٹڈیز کے ماہرجیفرے لیوس کا کہنا ہے کہ ’’20 اپریل کو جس دھویں اور شعلوں کو فلمایا گیا ہے،وہ بظاہر راکٹ انجن کے ٹیسٹ کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔‘‘انھوں نے ادارے کے دوسرے ماہرین کے ساتھ مل کرویڈیو کے تجزیے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔

امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) نے بھی سدوت میشا کی سیٹلائٹ تصاویر کا تجزیہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ راکٹ انجن کے پھٹنے سے اس جگہ سبزہ جل گیا تھا لیکن اس کے آس پاس واقع عمارتوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔

اسرائیلی وزارت دفاع نے اس واقعہ کے بارے میں ہنوز کوئی بیان جاری نہیں کیا۔البتہ اسرائیلی حکومت کی ملکیتی کمپنی تومر نے اے پی کو اتوار کے روز بتایا کہ ’’دھماکا ایک روایتی اور کنٹرول ٹیسٹ کے نتیجے میں ہوا تھا اور یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے عین مطابق ہوا تھا۔‘‘

واضح رہے کہ امریکا اور اسرائیل نے فروری میں تیر-4 کے نام سے ایک نیا میزائل نظام تیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔تومر نے اپنی ویب سائٹ پر اس اڈے پرتیرمیزائلوں کی راکٹ موٹروں،شافیت سیٹلائٹ لانچر، الرعد فضائی دفاعی نظام اور آرٹلری راکٹوں کی تیاری کی اطلاع دی ہے اور کہا ہے کہ بالعموم اس طرح کے نئے نظاموں کے تجربات کیے جاتے ہیں۔

لیکن تومر نے یہ بتانے سے گریز کیا ہے کہ آیا یہ نئے تیرمیزائل کا تجربہ تھا۔اسرائیل اپنے تیر-2 میزائل نظام کی جگہ تیر-4 نظام تیار کررہا ہے۔یہ میزائل بیلسٹک میزائلوں کو سراغ لگا کر تباہ کرنے کی صلاحیت کا حامل بتایا جاتا ہے اور اس کو ایران کے بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام سے اسرائیل کے دفاع کے لیے اہم خیال کیا جارہا ہے۔

اسرائیل کا یہ ائیربیس تل ابیب سے 35 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔اس میں بنکر اور زیرزمین تنصیبات واقع ہیں۔اسرائیل نے ان میں سے بعض تنصیبات امریکی حکومت کے تعاون سے تعمیر کی تھیں۔

دفاعی تجزیہ کار فرم جینز کویقین ہے کہ اس ائیربیس پر اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کو لے جانے کی صلاحیت کے حامل جیریکو بیلسٹک میزائل بھی موجود ہیں۔تاہم اسرائیل نے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق ابہام کی پالیسی اختیارکررکھی ہے۔اس نے اپنے پاس جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے متعلق نہ تو کبھی اقرارکیا ہے اور نہ انکار کیا ہے لیکن یہ یقین کیا جاتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیارتیار کرچکا ہے اور وہ مشرقِ اوسط کی پہلی غیر علانیہ جوہری طاقت ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں