سعودی عرب میں تاریخی مساجد کی بحالی اور تزئین سے متعلق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے منصوبے کے تحت جنوب مغربی شہر باحہ کی دو مساجد میں ترقیاتی کام مکمل کیا گیا۔یہ مساجد الملد اور الظفیر میں واقع ہیں جو باحہ صوبے کے سب سے پرانے دیہات شمار ہوتے ہیں۔
اس سلسلے میں الملد گاؤں کے سرکاری عہدے دار احمد بن علی الغامدی نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے مسجد کے قدیم سماجی کردار، اس کی اہمیت اور الملد گاؤں پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا "جب گاؤں کی تکمیل ہو گئی تو یہ جگہ گاؤں کے لوگوں کے لیے نماز ادا کرنے کا مقام بن گیا۔ بعد ازاں وقت اور بدلتے موسم کے پیش نظر گاؤں کے لوگوں نے مادی وسائل کی قلت کے باوجود یہ مسجد تعمیر کر لی"۔
#نشرة_الرابعة | شاهد مراحل تأهيل مسجدين تاريخيين بمنطقة #الباحة ضمن مشروع ولي العهد لتأهيل المساجد التاريخية#مساجد_تاريخية pic.twitter.com/UAJk3Ceh2C
— العربية السعودية (@AlArabiya_KSA) April 27, 2021
مسجد کے بیرونی صحن اور روشنی سے جگمگاتے بلند مینار کے ساتھ مسجد الظفیر نے ایک بار پھر نمازیوں کا استقبال شروع کر دیا۔ مسجد کے تاریخی خد و خال اس دور کی یاد دلاتے ہیں جس دور میں ان نمازیوں کے آباؤ اجداد نے گاؤں میں زندگی گزاری۔
جہاں تک مسجد الملد کا تعلق ہے تو یہ تاریخی مسجد 1364 ہجری میں تعمیر کی گئی۔ یہ تاریخ مسجد کے ایک لکڑی کے ستون پر کندہ ہے۔ اس مسجد نے بھی الملد گاؤں کے مقامی نمازیوں کے لیے اپنے دروازے پھر سے کھول دیے ہیں۔ یہ گاؤں اپنے محل وقوع کے سبب الباحہ صوبے کے ایک قلعے کی حیثیت رکھتا تھا۔