تعلقات کی بہتری سے متعلق سعودی ولی عہد کے بیان پر ایران کا خیرمقدم
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے تہران کےساتھ تعلقات بہتر بنانے سے متعلق بیان پر ایران نے خیرمقدم کیا ہے۔
جمعرات کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ریاض اور تہران تعمیری بات چیت کو اپنا سکتے ہیں اور اختلافات پر قابو پا سکتے ہیں۔
خطیب زادہ نے بھی اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب اور ایران اسلامی دنیا کے اہم ممالک ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سعودی اور ایرانی تعاون اہم ہے۔
مسئلہ تہران کا منفی رویہ ہے
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کو پڑوسی ملک کی حیثیت سے دیکھتا ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ریاض تہران کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کا خواہش مند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ تہران کا منفی طرز عمل ہے۔ ایران اپنے متنازع جوہری پروگرام اور ملک سے باہر ایرانی ملیشیائوں کی مدد تہران کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے میں رکاوٹ ہے۔
الأمير #محمد_بن_سلمان : إيران دولة جارة ونطمح أن يكون لدينا معها علاقة جيدة#لقاء_ولي_العهد#العربية pic.twitter.com/yddxeCzD3X
— ا لــعــر بــيــة (@AlArabiya) April 27, 2021
جب ان سے ایران کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نےکہا کہ ایران ایک ہمسایہ ملک ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ایران کے ساتھ تعلقات خراب کریں، اس کے برعکس ہم چاہتے ہیں کہ ایران ترقی کرے۔ ہمارے مفادات ایران سے اور ایران کے سعودی عرب سے وابستہ ہیں۔ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دے کر ہم خطے اور دنیا کو ترقی اور خوشحالی کی طرف راغب کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مسئلہ ایران کے منفی رویےکا نتیجہ ہے خواہ اس کا جوہری پروگرام ہو یا خطے کے کچھ ممالک میں قانون سے باہر ملیشیاوں کی حمایت یا اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام ہو۔ یہ سب ہمارے لیے تعلقات کو آگے بڑھانے کی رکاوٹیں ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سعودی عرب ایران کے ساتھ اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے خطے اور دنیا میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سعودی عرب اپنی سرحدوں پر مسلح ملیشیاؤں کی موجودگی کو قبول نہیں کرسکتا کیونکہ یہ مسلح گروپ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوںنے یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کی دعوت کا اعادہ کیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ حوثی باغیوں کا ایرانی حکومت کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ یمن میں آئینی حکومت کے خلاف حوثی بغاوت غیر قانونی ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حوثیوں کا ایرانی حکومت کے ساتھ گہرا تعلق ہے لیکن حوثی یمن ہی کے باشندے ہیں اوران کی شناخت یمن کے عرب باشندوں کے ساتھ ہے۔ مجھے امید ہے کہ یمن کے حوثی اپنےملک کے مفادات کو ہرچیز پرمقدم رکھیں گے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ حوثی مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر حل طلب مسائل کا حل تلاش کریں گے جو تمام یمنیوں کے حقوق کی ضمانت اور خطے کے ممالک کے مفادات کی ضمانت دیں۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ سعودی عرب اپنی سرحدوں پر خلاف قانون کسی مسلح تنظیم کے وجود کو قبول نہیں کرتا۔ حوثیوں کو جنگ بندی قبول کرنا ہوگی اور انہیں مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔
-
ایران کے معاملے پر بات چیت کے لیے اعلیٰ سطحی امریکی وفد کا دورہ سعودی عرب
امریکی انتظامیہ کا ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد رواں ہفتے سعودی عرب اورخطے کے دوسرے ممالک کا دورہ کرے گا۔ یہ وفد خطے کی قیادت کے ساتھ ایرانی جوہری پروگرام ... بين الاقوامى -
سعودی عرب کا ایران سے جوہری مذاکرات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے پر زور
سعودی عرب نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ جوہری مذاکرات میں سنجیدگی سےشامل ہو اور کشیدگی کو بڑھانے سے گریز کرے اور خطے کی سلامتی اور استحکام کو مزید ... بين الاقوامى