سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں سے ان کے مکانات خالی کروا کر وہاں اسرائیلی سیادت قائم کرنے سے متعلق اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے یک طرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی اقدامات سے خطے میں قیام امن کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
سعودی عرب نے مشکل کی اس گھڑی میں فلسطینیوں کا ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ اب مسئلہ فلسطین کے جامع حل کی جانب پیش رفت کی جائے تاکہ 67 کی سرحدوں میں آزاد فلسطینی ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔ عرب امن منصوبے اور بین الاقوامی قراردادوں کی روشنی میں اس فلسطینی ریاست کا صدر مقام القدس ہو گا۔

جمعہ کی شب فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان مسجد اقصیٰ کے صحن میں ہونے والے تصادم میں چھ اسرائیلی پولیس اہلکاروں سمیت 175 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ یہ تصادم اسرائیلی فوج کے مسجد میں داخلے کے بعد شروع ہوا۔ کئی برسوں بعد مسجد اقصیٰ میں ہونے والا یہ سب سے زیادہ پرتشدد کارروائی تھی۔ فلسطینی اتھارٹی نے اس کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید کی ہے۔
-
مراکش، سعودی عرب کا فلسطین ۔ اسرائیل امن بات چیت کی بحالی پر زور
مراکش نے یمن میں بحران کے حل کے لیے سعودی عرب کی طرف سے پیش کردہ امن اقدام کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے استحکام اور علاقائی سالمیت سعودی شہریوں اور غیر ... مشرق وسطی -
مسئلہ فلسطین کا جامع حل تلاش کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے: سعودی عرب
اردن اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کی ریاض میں ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال بين الاقوامى -
اسرائیل فلسطینی ریاست قائم کرے،سعودی عرب مکمل تعلقات استوار کرنے کو تیار ہے: وزیرخارجہ
سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اسرائیل کے ساتھ مشروط طور پر مکمل تعلقات استوار کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے مگر انھوں نے اسرائیل سے معمول کے ... بين الاقوامى