دست کاری اور پوشاک سازی کا فن سعودی عرب کے علاقے 'الاحسا' کے مشہور پیشوں میں سے ایک ہے اور یہاں پر تیار کی جانے والی پوشاک کو پوری دنیا میں شہرت حاصل ہے۔ الاحسا گورنر کے کئی خاندان جدی پشتی روایتی پوشاک سازی کا پیشہ آگے بڑھا رہے ہیں۔ الاحسا شہر میں تیار ہونے والی پوشاک کی وافر تعداد سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کو فروخت کی جاتی ہے۔

'الحساوی پوشاک' اپنے معیار کی وجہ سے اپنی الگ پہچان رکھتی ہے۔ ریشمی دھاگے، اون اور سوت سے تیار کی جانے والی پوشاک کے کناروں پر سنہرے اور چاندی کےرنگوں کےحاشیے بنائے جاتے ہیں۔ ایک پوشاک کی تیاری پر کم سے کم 10 دن اور زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کا عرصہ لگتا ہے جب کہ ایک عام پوشاک کی تیاری سات مراحل میں مکمل ہوتی ہے۔ مقامی سطح پر الطوق، الھیلہ، البروج، المقصر، قیطان، خبانہ ، البرداخ اہم مراحل ہیں جن کے آخر میں اس کے کناروں پر سنہرے حاشیے کی تیاری ہے
سعودی پریس ایجنسی 'ایس پی اے' کے مطابق الاحسا کے علی القطان شاہی پوشاک ساز کہلاتے ہیں۔ انہوں نے 40 سال قبل اس فن کے میدان میں قدم رکھا۔ انہوں نے پوشاک سازی کا فن اپنے والد سے سیکھا۔ پریس ایجنسی کے مطابق ہاتھ سے روایتی طریقے کے مطابق تیار کی جانے والی پوشاک کی قیمت 3 ہزار سے پانچ ہزار ریال کے درمیان ہے۔ اس کی قیمت اس کے ڈیزائن، بٹن کی اقسام، استعمال ہونے والے رنگوں اور خام کپڑے پر منحصر ہے۔

الاحسا کے پوشاک سازی کے ماہر نسیم الشواف نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ وہ 45 سال سے اپنے والد کے ساتھ پوشاک سازی کے فن پر کام کررہےہیں۔ انہوں نے یہ فن اپنے دادا سے سیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک پوشاک کی تیاری میں پانچ ماہر افراد کام کرتے ہیں۔
الاحسا میں پوشاک سازی کے فن کی مقبولیت اور اس میں مہارت کی بنیادی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ عمومی محفلوں میں اس کے تذکرے کرتے اور بچوں کو چھوٹی عمر میں اس فن کے بارے میں تعلیم دیتےہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پوشاک سازی ایک پسندیدہ مشغلہ بھی ہے اور لوگ اپنے بچوں کو 'بشت' کی تیاری کا فن سکھاتے ہیں۔ تاہم سعودی عرب میں تیل کی پیداوار کے بعد پوشاک کی تیاری کا فن ایک نئی شکل اختیار کرگیا اور پوشاک کی تیاری کے لیے کمپنیاں قائم کی جانے لگیں۔