اسرائیل کے غزہ پرفضائی حملے؛ہرگھنٹے میں تین بچّے زخمی ہورہے ہیں: سیوداچلڈرن
غزہ پر اسرائیلی فوج کے جاری تباہ کن فضائی حملوں میں ہر گھنٹے میں تین بچے زخمی ہورہے ہیں۔
یہ بات لندن میں قائم حقوق اطفال کے لیے کام کرنے والی غیرسرکاری بین الاقوامی تنظیم ’سیوداچلڈرن‘ نے ایک بیان میں کہی ہے۔اس نے بتایا ہے کہ’’غزہ میں ایک ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ان میں 366 بچّے شامل ہیں۔اس کا یہ مطلب ہے کہ غزہ میں 14 مئی کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے ہر گھنٹے میں تین بچّے زخمی ہورہے ہیں۔‘‘
سیو دا چلڈرن نے غزہ کی پٹی میں فوری طور پر تشدد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے 58 فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں۔
تنظیم کے غزہ میں کنٹری ڈائریکٹر جیسن لی کا کہنا ہے کہ ’’غزہ میں گذشتہ ایک ہفتے میں قریباً 60 بچے شہید ہوچکے ہیں۔بین الاقوامی برادری کے (جنگ روکنے کے لیے) کسی اقدام سے قبل اور کتنے خاندانوں کو اپنے پیاروں سے محروم ہونا پڑے گا؟فضائی حملوں میں اپنے گھروں کی تباہی سے بے گھرہونے والے بچّے کہاں جائیں؟‘‘
تنظیم نے تمام فریقوں سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈائریکٹر جیسن کا کہنا ہے کہ شدید بیمار اور زخمی بچّوں کو علاج کے لیے شہر سے کہیں باہر لے جانا ناممکن ہوچکا ہے۔غزہ میں پھنسے ہوئے خاندان اور ہمارا عملہ ہمیں یہ بتا رہا ہے کہ ان کے پاس سب کچھ ختم ہونے کو ہے،وہ ایک جہنم زار میں رہ رہے ہیں۔وہ کہیں پناہ نہیں لے سکتے اوربظاہر یہ بحران مستقبل قریب میں ختم ہوتا نظر بھی نہیں آرہا ہے۔بنیادی ضروریات کی رسد منقطع ہوچکی ہے اور بجلی کی ترسیل نہ ہونے کے برابر ہے،اس سے انسانی المیہ مزید دوچند ہوچکا ہے۔‘‘
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے گذشتہ سوموار سے جاری فضائی حملوں میں اب تک صرف غزہ میں 200 افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔شہر میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کوہٹایا جارہا ہے اور اس کو کھود کر دبے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جارہا ہے۔اس کے پیش نظر امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فضائی بمباری میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
سیو دا چلڈرن کے مطابق اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں شہر میں برقی رو اور ایندھن کی بہم رسانی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔شہرکے بیشترعلاقوں میں بجلی کی ترسیل منقطع ہوچکی ہے۔اس کے پیش نظر اسپتالوں میں بھی بہت جلد برقی رو منقطع ہوسکتی ہے۔
بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے بھی گذشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل کی مسلسل فضائی بمباری کی وجہ سے اس کے اور دوسری تنظیموں کے امدادی رضا کار زخمی شہریوں یا فضائی حملوں سے متاثرہ دوسرے افراد کی مدد کو نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔
آئی سی آر سی کے ڈائریکٹر جنرل رابرٹ مردینی نے ایک بیان میں کہاکہ ’’غزہ میں لوگوں کے لیے اسپتالوں اور اہم انفرااسٹرکچر تک رسائی بہت پیچیدہ ہوچکی ہے کیونکہ اسرائیل نے مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں،ان سے شاہراہوں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کے حالیہ تباہ کن فضائی حملوں سے غزہ کا بیشتر شہری ڈھانچا تباہ ہوچکا ہے اور اس کے قریباًچارلاکھ 80 ہزار مکینوں کو پینے یا عام استعمال کے لیے پانی دستیاب نہیں یا بہت کم مقدار میں دستیاب ہے۔