سعودی عرب : کن صورتوں میں انسانی اعضاء کا عطیہ ممنوع ہو گا؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب میں استغاثہ نے خبردار کیا ہے کہ کئی صورتوں میں انسانی اعضاء دوسروں کو عطیہ کرنا ممنوع ہے۔ ساتھ ہی باور کرایا گیا ہے کہ مملکت میں انسانی اعضاء کے عطیے کے نظام کی خلاف ورزی پر مالی جرمانہ 5 لاکھ ریال تک ہے۔

استغاثہ کے مطابق اگر عطیہ کیا جانے والا عضو عطیہ کنندہ کی زندگی کے لیے لازم ہے یا اس عضو کا عطیہ عطیہ کنندہ کی موت کا سبب بن سکتا ہو یا عطیہ کنندہ کی روز مرہ کے معمولات انجام دینے میں مانع بن جائے تو ایسی صورت میں عضو کا عطیہ منع ہو گا۔

Advertisement

مزید یہ کہ اگر انسانی عضو کی منتقلی کی ذمے دار طبی ٹیم کا غالب گمان یہ ہو کہ دوسرے شخص کو عضو کی پیوندکاری کا آپریشن کامیاب نہیں ہو گا یا پھر کسی شخص نے یہ وصیت کر دی ہو کہ وفات کے بعد اس کا کوئی عضو عطیہ نہ کیا جائے تو ایسی صورت میں بھی عطیے کی اجازت نہیں ہو گی۔

استغاثہ نے باور کرایا کہ عطیے کے واسطے کسی بھی عضو کا جسم سے علاحدہ کرتے ہوئے عطیہ کنندہ کی عزت نفس کا خیال رکھنا اور اسے کسی بھی قسم کی پراگندگی یا اہانت سے بچانا واجب ہے۔ اسی طرح عطیہ کنندہ کے جسم سے متعلق کسی بھی معلومات کا اِفشا کرنا بھی عام حالات میں ممنوع ہو گا۔

استغاثہ کے مطابق متعلقہ نظام کی خلاف ورزیوں کے ارتکاب کی صورت میں مجرمانہ تفتیش اور تحقیق کی ذمے دار استغاثہ ہو گی۔

مقبول خبریں اہم خبریں