ایران کے ایک سابق وزیر داخلہ اور لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے بانیان میں شامل شخصیت علی اکبر محتشمی پور آج پیر کی صبح تہران میں انتقال کر گئے۔ کرونا میں مبتلا 75 سالہ محتشمی ایرانی دارالحکومت میں خاتم الانبیاء ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
گذشتہ کئی روز سے محتشمی کے انتقال کی افواہیں گردش میں تھیں تاہم اب ان کی بیٹی زہرہ سادات نے اپنے والد کی وفات کی تصدیق کر دی ہے۔
محتشمی کے دفتر نے بھی تصدیق کی ہے کہ سابق وزیر داخلہ کی وفات کرونا کے سبب ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ محتشمی کو 1983ء میں دمشق میں ایرانی سفارت خانے میں ڈاک کے پارسل کے ذریعے دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایرانی حکام نے اس موقع پر کارروائی کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
آخری دس برسوں کے دوران محتشمی اقتدار کے منصب سے مکمل طور پر کنارہ کش ہو کر عراق کے شہر نجف منتقل ہو گئے تھے۔
محتشمی نے سابق وزیر اعظم میر حسین موسوی کی حکومت میں وزیر داخلہ کے طور پر کام کیا۔ موسوی گرین موومنٹ کے رہ نما ہیں اور ان دنوں نظر بندی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ اصلاح پسند صدر محمد خاتمی کے سماجی مشیر کے منصب پر بھی فائز رہے۔ محتشمی نے بیان اخبار کے ایڈیٹر انچیف کے طور پر بھی کام کیا۔