گذشتہ برس 2020ء میں سعودی عرب میں سیاحت پر تقریبا 63.4 ارب ریال (16.91 ارب ڈالر) خرچ کیے گئے۔ سال 2019ء کے مقابلے میں یہ رقم تقریبا 61.5% کم ہے۔ اس کی بنیادی وجہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ ہے۔
سعودی اخبار "الاقتصاديہ" نے مملکت کے مرکزی بینک اور وزارت سیاحت کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ مجموعی رقم میں بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں نے تقریبا 31.7% (20.1 ارب ریال) جب کہ مقامی شہریوں اور مقیمین نے تقریبا 68.3% (43.3 ارب ریال) خرچ کیے۔

سعودی عرب نے سیاحت کے سیکٹر کی ترقی کو ویژن 2030ء پروگرام کے اہم اہداف میں رکھا ہے۔
ستمبر 2019ء میں سعودی عرب نے سیاحتی ویزا متعارف کرایا تھا۔ کرونا کی عالمی وبا پھیلنے سے پہلے تک ان ویزوں کی تعداد 5 لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی۔

عالمی معیشت کے مجموعی حجم میں سیاحت کے سیکٹر کا تناسب 10% ہے۔ کرونا کی وبا کے سبب مسافروں پر عائد قیود اور پابندیوں کے سبب اس سیکٹر کو بڑے پیمانے پر دھچکا پہنچا۔
عالمی تنظیم برائے سیاحت کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس عالمی سیاحت کے سیکٹر کو 13 کھرب ڈالر کا خسارہ اٹھانا پڑا۔ یہ 2008ء میں عالمی اقتصادی بحران کے دوران میں ریکارڈ کیے جانے والے نقصان سے تقریبا 11 گنا زیادہ ہے۔

سعودی عرب اس وقت ویژن 2030ء کی روشنی میں متعدد بہت بڑے سیاحتی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد سیاحت کے سیکٹر کو ملکی معیشت کا ایک اہم جزو بنانا ہے۔ ان منصوبوں میں دارالحکومت ریاض کے مغرب میں القدیہ کے تفریحی منصوبے کے علاوہ نیوم، بحر احمر، امالا، العلا، مدائن صالح اور الدرعیہ کے منصوبے شامل ہیں۔
سعودی عرب میں قومی سیاحت کی حکمت عملی میں آئندہ برس 2022ء کے دوران میں تقریبا 6.2 کروڑ سیاحتی دوروں کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ان میں 2.95 کروڑ بیرون ملک سے آنے والوں کے اور 3.25 کروڑ اندرون ملک سے ہیں۔