سعودی عرب کے پہاڑی علاقے میں بیل کے ذریعے کھیتی باڑی کا روایتی طریقہ آج بھی مقبول
سعودی عرب کے بعض پہاڑی مقامات بالخصوص جنوبی پہاڑی سلسلے ’کوہ حشر‘ میں مقامی شہری اور کسان آج بھی صدیوں پرانے کھیتی باڑی کےطریقوں پرعمل پیرا ہیں اور انہوں نے جدید مشینری آنے کے بعد بھی اس روایتی طریقے کو زندہ رکھا ہوا ہے۔
اس طریقے کے تحت بیل کے ساتھ ہل جوت کرکھیتوں میں ہل چلائی جاتی ہے اور یہ سلسلہ صدیوں پرانا ہے۔

جبال حشر اور اس کے اطراف میں بسنے والے سعودی شہری کھیتی باڑی کے لیے نماز فجر کےفوری بعد ہل جوت لیتے ہیں تاکہ دھوپ گرم ہونے تک وہ اچھی خاصی ہل چلا لیں۔
اس میں کوئی شبہ نہیں اب کھیتی باڑی کے لیے زیادہ تر جدید آلات جن میں ٹریکٹر شامل ہیں استعمال ہوتے ہیں مملکت کے جنوبی پہاڑی علاقوں میں جدید آلات زراعت کے استعمال کا رواج نہیں۔ لوگ قدیم دور کے طریقے پر بیلوں کے ساتھ ہل جوت کر کھیتی باڑی کرتے ہیں۔
فوٹو گرافر عبدالرحمان الحریصجی نے کوہ حشر کے پہاڑوں میں ہل چلانے اور کھیتی باڑی کرنے کے مناظر کو اپنے کیمرے میں محفوظ کیا ہے۔ یہ پہاڑی علاقہ سطح سمندر سے 2500 میٹر کی بلندی پر ہے۔ سال کے بیشتر اوقات میں یہ علاقہ زیادہ تر ٹھنڈا رہتا ہے۔ گرمیوں میں بھی یہاں پر درجہ حرارت معتدل رہتا ہے۔

الحریصی نے بتایا کہ یہاں پر فصلوں کوآب پاشی کا کوئی معقول انتظام نہیں۔ کسان زیادہ ترفصلوں کے لیے موسمی بارشوں کا انتظار کرتے ہیں۔ اس علاقے میں گرمیوں میں اچھی خاصی بارشیں ہوتیں جو وادیوں، گھاٹیوں اور پہاڑی علاقوں کو خوب سیراب کرتی ہیں۔
جبال حشر میں روایتی طریقے کے مطابق استعمال ہونےوالی ہل کو مقامی زبان میں ’اللامہ‘ کہا جاتا ہے جب کہ بیل کی گردن میں ڈالی جانے والی لکڑی کو ’الرعوہ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ ان دونوں کو ایک مضبوط رسی کے ساتھ باندھا جاتا ہے۔ اس کے بعد ایک شخص بیل کے ساتھ جوڑی اس ہل کو پکڑتا ہے اور دوسرا شخص زمین پر بیج پھینکتا جاتا ہے۔ ہل میں جوتے گئے بیل کو پہلےسے اس مقصد کے لیے ٹرینڈ کیا جاتا ہے۔