عراق کے شمالی شہراربیل کے نزدیک بارود سے لدے تین ڈرونز سے حملہ کیا گیا ہے۔اس شہر میں واقع امریکا نے قونصل خانہ اس حملے کی مذمت کی ہے۔
عراق کے خودمختارعلاقے شمالی کردستان کے انسداد دہشت گردی یونٹ نے بتایا ہے کہ دو ڈرون ایک مکان پر گرے ہیں،ان کےدھماکوں سے پھٹنے سے مکان کو نقصان پہنچا ہے لیکن تیسرے ڈرون میں رکھا بارود پھٹ نہیں سکا ہے۔
اربیل میں واقع امریکا کے قونصل خانے نے ایک ٹویٹ میں اس ڈرون حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ عراق کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی ہے۔
عراق میں امریکا کی تنصیبات اور اس کے فوجیوں کے زیراستعمال ہوائی اڈوں پر حالیہ مہینوں کے دوران میں راکٹوں اور میزائلوں سے متعدد حملے کیے جاچکے ہیں لیکن اب بغیرپائیلٹ طیاروں سے بھی حملے شروع کردیے گئے ہیں۔
عراق میں اس سال کے آغاز سے امریکا کی تنصیبات پر 45 حملے کیے جاچکے ہیں۔عراق میں سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے خلاف جنگ آزما بین الاقوامی اتحاد کے حصے کے طورپرڈھائی ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ان فوجیوں اور ان کے لیے امدادی سامان لے جانے والے قافلوں کو بم حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے یا ان پر راکٹوں اور میزائلوں سے حملے کیے گئے ہیں۔
اپریل میں اربیل کے ہوائی اڈے پر واقع اس فوجی اتحاد کے صدردفاتر کو بارود سے لدے ایک ڈرون کے حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
ہفتے کی شب ڈرون حملے سے چندے قبل ایران کی حمایت شیعہ ملیشیاؤں پر مشتمل الحشدالشعبی نے دارالحکومت بغداد کے نواح میں صوبہ دیالا میں اپنے ساتویں یوم تاسیس کے موقع پر فوجی پریڈ کی ہے۔اس میں اس نیم سرکاری فوج کے اعلیٰ عہدے دار بھی شریک تھے اور اس کو دیکھنے والوں میں وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی بھی شامل تھے۔

الحشدالشعبی عراق میں امریکی فوج کو مزید تعینات رکھنے کی مخالف ہے اوراس میں شامل بعض ایران نوازیونٹوں پر عراق میں امریکا کی تصیبات پر حملوں کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں۔
الحشدالشعبی کو 2014ء میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف لڑائی کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔اس کی تشکیل میں ایران کی القدس فورس کے سابق مقتول کمانڈرمیجر جنرل قاسم سلیمانی کا بھی بڑا کردارتھا۔تب داعش نے عراق کے ایک تہائی علاقے پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرلی تھی۔
عراق کے سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی فوٹیج کے مطابق الحشدالشعبی کے یونٹوں نے اپنی پریڈ میں مختلف ہتھیاروں کی نمائش کی ہے۔ان میں راکٹ لانچربھی شامل ہیں۔انھیں گاڑیوں پر نصب کیا گیا تھا۔