سعودی جیولوجیکل سروے کے چیف ایگزیکٹو انجینئرعبداللہ الشامرانی نے شمالی سعودی عرب میں 37 ملین سال قبل ایک معدوم وہیل کی باقیات کے کچھ حصے دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ تاریخی اور اہم دریافت الائیوسین دور کی ہے۔یہ سعودی عرب میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے.اس دریافت کی اہمیت کے لحاظ سے خاص طور پر جیواشم کے میدان میں تحقیق اور سائنسی میدان میں سعودی عرب کی سرزمین پریہ اہم پیش رفت ہے۔ یہ دریافت اس علاقے کی تاریخی گہرائی تک رسائی اور جانوروں کے فوسلز پر سائنسی تحقیقات کو تقویت فراہم کرے گی۔ اس جیواشم کی دریافت کے بعد قدیم ارضیاتی عہد اور سمندری ماحول کے رازوں سے پردہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ جیولوجیکل سروے کے فوسلز ڈیپارٹمنٹ کی ایک خصوصی ٹیم نے سمندری جیواشم کی اقسام کا اندازہ لگانے اور ان کی شناخت کے لیے قریات اور الحدیثہ کے گورنریوں کے قریب چٹانوں کا ایک سروے کیا۔ اس دوران شمالی سعودی عرب میں 37 ملین سال پہلے کی معدوم ہو چکی ایک مچھلی کی باقیات سامنے آئیں۔

خیال رہے کہ جزیرۃ العرب افریقہ اور یوروایشیا کے مابین اہم جغرافیائی گیٹ وے ہے۔ یہ علاقہ افریقہ سے باہر سفر اور مشرق وسطی کے سفر کے پہلا واضح راستہ ہے۔
پتھر کے آلات سے پتا چلتا ہے کہ قدیم انسانوں نے جزیرۃ العرب کو قبل از تاریخ کے دور میں دریافت کیا۔ اس وقت اس علاقے میں آب وہوا نمی کی مقدار زیادہ تھی۔ پرانے زمانوں میں یہ علاقہ میٹھے پانی کی جھیلوں اور سرسبزو شاداب مقامات سے سخت ریگستانوں میں تبدیل ہوگیا
محققین کا خیال ہے کہ جزیرہ نما کے اندرونی مقامات میں بیشتر علاقے وسیع و عریض سرسبز میدانوں پر مشتمل تھے جو مرور زمانہ کے ساتھ صحراؤں میں تبدیل ہوگئے۔