سعودی عرب کی وزارت ثقافت کے زیراہتمام دارالحکومت ریاض کے قومی میوزیم میں عربی زبان کی جڑوں اور عربی خطاطی کے فن کی نشوونما پر روشنی ڈالنے کے لیے "تحریر اور خطاطی کا سفر" کے عنوان سے نمائش کا اہتمام کیا ہے۔ یہ نمائش ایک ایسے وقت میں منعقد کی جا رہی ہے جب دوسری طرف رواں سال کو عربی خطاطی کا سال قرار دیا گیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کو ایک بیان دیتے ہوئے عراقی خطاط عبد الغنی العانی نے کہا کہ یہ نمائش انوکھے اور حیرت انگیز فنی اعتبار سے منفرد خصوصیات کی حامل ہے جو تخلیقی اور جامع انداز میں اسلامی ثقافت اور تہذیب کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے کام جو ایک نجی ہال میں آویزاں کیے گئے ہیں نے خطاطی کی کئی اقسام کو یکجا کر دیا۔ نمائش میں دیکھے جانے والے خطاطی کے نمونوں میں الدیوانی ، معاصر کوفی، ، قرآن کوفی اور الثلث جیسے خطاطی کےنمونے شامل تھے۔
العانی کا کہنا تھا کہ اس نمائش میں خطاطی کی تاریخ کی نشوونما کے مراحل کو اکٹھا کیا گیا ہے۔عرب تہذیب قدیم زمانے سے ہی خطاطی کےفن سے آگاہ ہے۔ عربی خطاطی پہلا غیر متنازعہ عربی فن ہے اور یہ بات 16 صدیوں سے بھی زیادہ عرصہ پہلے سے چلی آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عربی خطاطی کی یہ منفرد نمائش عربی زبان کے مختلف رسم الخط کے جدید و قدیم کا ایک حسین امتزاج ہے۔

خطاط العانی نے اس نمائش میں اپنی مصوری اور خطاطی کے مختلف نمونے پیش کیے۔ ان میں قرآنی آیات ، عربی محاورے اور شعراء کے کلام کا گلدستہ شامل ہیں۔انہوں نے خطاطی کے فن پاروں میں عنترہ بن شداد کے معلقات، متنبی کےاشعار، ابن الرومی ، الیہ ابو ماضی جبران خلیل جبران ، اور دیگر شعرا کے کلام کو شامل کیا ہے۔