العربیہ خصوصی رپورٹ

سعودی عرب اور عمان کے درمیان بری گذرگاہ رواں سال کے اختتام تک کھول دی جائے گی: عمانی

مملکت کا وژن 2030 تجارتی ترقی اور اصلاحات کے لیے رول ماڈل ہے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب میں متعین سلطنت عمان کے سفیر فیصل بن ترکی آل سعید نے کہا ہے کہ دونوں برادر ملکوں کے درمیان گہرے تعلقات کی تاریخ کئی برس پرانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وژن 2030 کی طرح سلطنت عمان نے بھی ایک ایسی ہی معاشی اور معاشرتی اصلاحات پر مبنی تحریک شروع کر رکھی ہے۔ عمان میں اس پروگرام کو وژن 2040 کا نام دیا گیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے انٹرویو میں عمان کے سفیر نے کہا کہ سلطنت آف عمان میں وژن 2040 کی شکل میں بیداری اور تجدید نو کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Advertisement

یہ تحریک سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کے وژن 2030 کے عین مطابق ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارتی تبادلے کی حدود اس وقت ہونے والی بات چیت کے پیش نظر بہت معمولی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 10 ارب سعودی ریال ہے

سعودی عرب اور عمان میں بری گذرگاہ

سعودی عرب اور سلطنت عمان کے درمیان بری گذرگاہ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سفیر آل سعید نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت رواں سال کے آخر تک بری گذرگاہ کے افتتاح کے لیے پرعزم ہے۔ یہ گذرگاہ دونوں ممالک کے درمیان نئی شراکت کی بنیاد ثابت ہو گی۔ مجھے یقین ہے کہ سرحدی گذرگاہ کام کے لیے ایک نقطہ آغاز ہے جس کی وجہ سے بہت سی خدمات، مواقع اور مختلف شعبوں میں معیاری ترقی اور دونوں ملکوں میں نجی سیکٹر کے تمام شعبوں میں مزید تعاون کا ذریعہ ثابت ہو گی۔

عمانی سفیر نے کہا کہ سعودی عرب میں اقتصادی نمو کی تحریک خلیج کے دوسرے ممالک پر بھی مثبت اثرات مرتب کرے گی۔ موجودہ حالات خلیجی ممالک اور دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

خیال رہے کہ منگل کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہونے والے سعودی کابینہ کے اجلاس میں سعودی عرب اور سلطنت عمان میں نوجوانوں اور کھیلوں، ثقافت، تجارت، ریڈیو اور ٹیلی ویژن، سرمایہ کاری، ٹیلی کام، انفارمیشن، ڈاک اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے منصوبوں پر غور کرنے اور ان کی منظوری کا فیصلہ کیا گیا۔

مقبول خبریں اہم خبریں