خطے میں ایران کی مداخلت کے سبب قاہرہ کو تہران کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے حوالے سے تحفظات ہیں۔ العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کو آج بدھ کے روز خاص ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مصر افریقی ممالک میں ایران کی سرگرمیوں کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔ قاہرہ حکومت ایران کی ان سرگرمیوں کا سیکورٹی جائزہ لے رہا ہے۔
مذکورہ ذرائع کے مطابق ایران مصر کے ساتھ رابطے کے ذرائع کے لیے کوشاں ہے۔ تہران نے وساطت کاروں کے ذریعے خفیہ مراسلوں میں مصری ذمے داران کے ساتھ ملاقاتوں کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق مصر نے ایران کو پہنچائے گئے پیغامات میں کہا ہے کہ وہ عراق میں تہران نواز ملیشیاؤں کو مسترد کرتا ہے۔ قاہرہ نے ایران کو بحر احمر کی سیکورٹی کے حوالے سے کسی بھی خطرے کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔
مصر نے تہران کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے عرب ممالک میں ایرانی مداخلتوں کا سلسلہ روک دینے کی شرط رکھی ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مصر اور ایران کے بیچ تعلقات کی بحالی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
العربیہ اور الحدث کے ذرائع نے زور دے کر کہا ہے کہ تہران کے ساتھ کوئی بھی سیکورٹی نظم و نسق ،،، مشترکہ عرب سیکورٹی رابطہ کاری کے ضمن میں اور عرب شراکت داروں کے ساتھ رابطہ کاری اور مشاورت سے عمل میں آئے گا۔
ذرائع کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان رابطے الاخوان کے اقتدار سے کوچ کرنے کے ساتھ ہی منجمد ہو گئے۔ اس وقت ریاستی ادارے نہیں بلکہ معزول صدر محمد مرسی کے مشیران ایران کے ساتھ رابطے میں تھے۔