ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے قائد اسماعیل قاآنی نے منگل کے روز بغداد کا خفیہ دورہ کیا اور وہاں متعدد مسلح عراقی گروپوں کی قیادت سے ملاقات کی۔ یہ بات روسی خبر رساں ایجنسی "اسپٹنک" نے جمعرات کے روز عراقی سیاسی ذرائع کے حوالے سے بتائی۔
ذرائع کے مطابق قاآنی نے اپنے دورے میں عراق میں متعدد سنی سیاسی قوتوں کی قیادت سے بھی ملاقات کی۔ اس دورے کا مقصد عراقی مسلح گروپوں اور ایرانی پاسداران انقلاب کے بیچ عملی رابطہ کاری کو مضبوط بنانا تھا۔ بالخصوص جب کہ مذکورہ گروپوں پر بغداد میں سفارتی مشنوں کو نشانہ بنانے کا الزام ہے۔
اس سے قبل عراقی ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی منگل کے روز عراق کے خفیہ دورے پر بغداد پہنچے تھے۔

گذشتہ پیر کے روز واشنگٹن میں امریکی صدر جو بائیڈن اور عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کی رُو سے 2021ء کے آخر تک عراق میں امریکی فورسز کا لڑائی کا مشن ختم ہو جائے گا۔ یہ پیش رفت امریکی فوج کے عراق بھیجے جانے کے 18 سالہ بعد سامنے آ رہی ہے۔
اس موقع پر بائیڈن نے باور کرایا کہ عراق میں امریکا کا کردار تربیت کے شعبے پر رہے گا۔ اس کے علاوہ داعش تنظیم کے انسداد اور انٹیلی جنس سپورٹ کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔

یاد رہے کہ واشنگٹن بغداد میں امریکی سفارت خانے اور عراق میں امریکی فورسز کی میزبانی کرنے والے فوجی اڈوں پر بار بار ہونے والے راکٹ حملوں کا ذمے دار ایران نواز عراقی ملیشیاؤں کو ٹھہراتا ہے۔