ایران: عوامی احتجاج کے جلو میں انٹرنیٹ پر فوجی قانون کا اطلاق زیر غور
ایسے وقت میں جب ایران میں عوامی احتجاج جاری ہے پارلیمنٹ نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے موجب الکٹرونک ذرائع کو ایرانی پاسداران انقلاب کی کڑی نگرانی کے تحت کر دیا گیا ہے۔
ادھر ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام انٹرنیٹ کی بندش کو مظاہرین کے حقوق کی پامالیوں پر پردہ ڈالنے کے واسطے استعمال کر رہے ہیں۔
حکومت کے اس فیصلے کو وسیع پیمانے پر سیاسی کارکنان، شہریوں ، سوشل میڈیا صارفین اور یہاں تک کہ بعض سرکاری عہدے داروں نے بھی مسترد کر دیا ہے۔

اس موقف نے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کو مجبور کر دیا کہ وہ اس قانون کے دفاع میں آگے آئیں۔ قالیباف نے کہا کہ "انٹرنیٹ قانون سے متعلق زیادہ تر دعوے درست نہیں ہیں"۔ واضح رہے کہ اسپیکر قالیباف شام کا سفر کرنے کے سبب اس قانون کے لیے پارلیمنٹ میں ہونے والی رائے شماری میں شریک نہیں ہوئے۔
ایران مجلس برائے مصلحت نظام کے سکریٹری محسن رضائی نے اس قانون پر تعجب کا اظہار کیا ہے جب کہ ایرانی عوام ہر طرح کے اقتصادی مسائل اور پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
ادھر پارلیمنٹ میں خارجہ پالیسی کی کمیٹی کے رکن امیر کاظمی روح اللہ حضرت پور کا کہنا ہے کہ یہ قانونی منصوبہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والی بے شمار کمپنیوں کو بحران میں مبتلا کر دے گا۔
قانون سازی کا یہ سلسلہ نئے ایرانی صدر کے منصب سنبھالنے سے چند روز پہلے سامنے آیا ہے۔ مبصرین کے نزدیک اس کا مقصد نئی انتظامیہ کے رجحانات کے ضمن میں مزید سخت گیری کے واسطے ماحول تیار کرنا ہے۔