سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ تکفیری اسلوب اپنانے والے ایک مجرم پر "حدّ حرابہ" نافذ کر دی گئی ہے۔
بیان کے مطابق سعودی شہری محمد بن ابراہيم الرفاعی نے قرآن و سنت اور اسلافِ امّت کے اجماع کے خلاف چلتے ہوئے تکفیری روش اختیار کی۔ اس نے مملکت کے حکمرانوں اور سیکورٹی اہل کاروں کی تفکیر کی۔ وہ دہشت گرد تنظیم داعش کے ساتھ وابستہ ہوا اور تنظیم کی دہشت گرد کارروائیوں کی حمایت کی۔ اس نے داعش کے افکار کو اپنا اور تنظیم کے مقاصد کو پورا کرنے کی کوششیں کیں۔
الرفاعی نے مسلح حالت میں جازان شہر میں ایک بینک پر دھاوا بولا اور وہاں دانستہ طور پر فائرنگ کر کے دو افراد کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا جب کہ بینک میں دیگر افراد کو یرغمال بنا لیا۔ اس نے سیکورٹی اہل کاروں کے خلاف مزاحمت کی ، ان پر گولیاں چلائیں اور بینک کے اندر عمارت کو کافی نقصان پہنچایا۔ مجرم نے ملک کے حکمرانوں ، علمائے کرام اور سیکورٹی اہل کاروں کے خلاف اہانت آمیز ٹویٹس بھی کیں۔ آخر کار سیکورٹی حکام نے مجرم کو تحویل میں لے کر تحقیقات کیں اور پھر اسے عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے مجرم کے سنگین جرائم کی بنیاد پر اس کے خلاف "حدّ حرابہ" کا فیصلہ جاری کیا۔ اس حد کے تحت مجرم کو قتل کیا جانا تھا۔ سزا پر عمل درامد کے حوالے سے شاہی فرمان بھی جاری ہوا۔ جمعرات 29 جولائی 2021ء کو جازان جیل میں مجرم کو سزائے موت دے دی گئی۔