تکفیری روش اختیار کرنے والے سعودی شہری کے خلاف 'حدّ الحرابہ" نافذ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ تکفیری اسلوب اپنانے والے ایک مجرم پر "حدّ حرابہ" نافذ کر دی گئی ہے۔

بیان کے مطابق سعودی شہری محمد بن ابراہيم الرفاعی نے قرآن و سنت اور اسلافِ امّت کے اجماع کے خلاف چلتے ہوئے تکفیری روش اختیار کی۔ اس نے مملکت کے حکمرانوں اور سیکورٹی اہل کاروں کی تفکیر کی۔ وہ دہشت گرد تنظیم داعش کے ساتھ وابستہ ہوا اور تنظیم کی دہشت گرد کارروائیوں کی حمایت کی۔ اس نے داعش کے افکار کو اپنا اور تنظیم کے مقاصد کو پورا کرنے کی کوششیں کیں۔

Advertisement

الرفاعی نے مسلح حالت میں جازان شہر میں ایک بینک پر دھاوا بولا اور وہاں دانستہ طور پر فائرنگ کر کے دو افراد کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا جب کہ بینک میں دیگر افراد کو یرغمال بنا لیا۔ اس نے سیکورٹی اہل کاروں کے خلاف مزاحمت کی ، ان پر گولیاں چلائیں اور بینک کے اندر عمارت کو کافی نقصان پہنچایا۔ مجرم نے ملک کے حکمرانوں ، علمائے کرام اور سیکورٹی اہل کاروں کے خلاف اہانت آمیز ٹویٹس بھی کیں۔ آخر کار سیکورٹی حکام نے مجرم کو تحویل میں لے کر تحقیقات کیں اور پھر اسے عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے مجرم کے سنگین جرائم کی بنیاد پر اس کے خلاف "حدّ حرابہ" کا فیصلہ جاری کیا۔ اس حد کے تحت مجرم کو قتل کیا جانا تھا۔ سزا پر عمل درامد کے حوالے سے شاہی فرمان بھی جاری ہوا۔ جمعرات 29 جولائی 2021ء کو جازان جیل میں مجرم کو سزائے موت دے دی گئی۔

مقبول خبریں اہم خبریں