بیروت: بندرگاہ دھماکے کی برسی پرحزب اللہ مخالف مظاہرے،’ایران واپس جاؤ‘کے نعرے
امریکی صدر کا امدادی کانفرنس میں لبنانی عوام کے لیے مزید 10 کروڑ ڈالردینے کا اعلان
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں بندرگاہ پر تباہ کن دھماکے کو ایک سال پوراہونے پراحتجاجی ریلیاں نکالی گئی ہیں اور مظاہرین نے شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور اس کے پشتیبان ملک ایران کے خلاف سخت نعرے بازی کی ہے۔
مظاہرین نے بدھ کی شام بیروت کے شہداء چوک کی جانب مارچ کیا ہے۔انھوں نے لبنانی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ ایران اور حزب اللہ کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔
مشتعل مظاہرین نے لبنانی پارلیمان کی عمارت کے باہربھی مظاہرہ کیا ہے اور وہاں ان کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔سکیورٹی فورسز نے انھیں منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں۔

واضح رہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر چاراگست 2020ء کو زور دار تباہ کن دھماکا ہوا تھا۔اس کے ایک گودام میں امونیم نائٹریٹ کی 552 ٹن مقدار ذخیرہ کی گئی تھی۔اس میں پہلے ایک چھوٹا دھماکا ہوا تھا اور پھر بڑا اور زورداردھماکا ہوا تھا۔اس کو اب تک کسی جوہری بم کے دھماکے کے بعد سب سے بڑا عام دھماکا خیال کیا جاتا ہے۔اس نے لبنانی دارالحکومت میں قیامت صغریٰ برپا کردی تھی۔
اس دھماکے کے نتیجے میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک اور کم سے کم سات ہزارزخمی ہوگئے تھے۔اس سے دومربع میل کے علاقے میں ہزاروں عمارتیں اور مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے اور کم سے کم تین لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے۔لبنانی حکام کے مطابق دھماکے سے بیروت شہر کا 40 فی صد حصہ بری طرح تباہ ہوگیا تھا۔
لبنانی شہری اس واقعہ کی جامع تحقیقات نہ ہونے پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ انھیں حکام نے ابھی تک ان سوالوں کا جواب نہیں دیا کہ بندرگاہ کے گودام میں امونیم نائٹریٹ کی اتنی زیادہ مقدار کیوں گذشتہ سات سال سے پڑی ہوئی تھی؟ حکومت اس کی موجودگی سے آگاہ تھی لیکن اس نے اس کو شہر سے باہر کسی اور محفوظ جگہ منتقل کرنے یا کسی ناگہانی صورت حال میں انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے بروقت کوئی اقدام کیوں نہیں کیا تھا؟
تب لبنان کے وزیراعظم حسان دیاب بیروت دھماکے کے کوئی ایک ہفتے کے بعد اپنی کابینہ سمیت مستعفی ہوگئے تھے۔اس وقت سے لبنان میں کوئی فعال حکومت نہیں ہے اور ملک گوناگوں بحرانوں سے دوچار ہوچکا ہے۔لبنانی صدر میشیل عون نے کاروباری شخصیت اور سابق وزیراعظم نجیب میقاتی کو گذشتہ ہفتے نیا وزیراعظم نامزد کرکے کابینہ تشکیل دینے کی دعوت دی تھی۔ان سے پہلے نامزد وزیراعظم سعدالحریری حکومت کی تشکیل میں ناکام رہے تھے۔
امریکا کی مزید 10 کروڑڈالرکی امداد
دریں اثناء امریکی صدرجوزف بائیڈن نے لبنان کو مزید 10 کروڑ ڈالرانسانی امداد کے طورپردینے کا وعدہ کیا ہے۔لبنان کے ایوان صدر کے مطابق صدربائیڈن نے بدھ کو فرانس اور اقوام متحدہ کے زیراہتمام ڈونرزکانفرنس میں یہ نئی امدادی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ کانفرنس بیروت کی بندرگاہ پردھماکے کی پہلی برسی کے موقع پر منعقد کی گئی ہے۔اس کانفرنس میں اعلان کردہ امدادی رقوم موصول ہونے کی صورت میں لبنانی عوام میں براہ راست تقسیم کی جائیں گی۔