سعودی عرب میں پانچ کھرب ریال مالیت کے معدنی وسائل کا سب سے بڑا سروے شروع
سعودی عرب میں جیولوجیکل سروے اتھارٹی کے تعاون سے مملکت میں پانچ کھرب ریال مالیت کے معدنی وسائل کی تلاش کے لیے سب سے بڑا سروے شروع کردیا گیا ہے۔ یہ سروے عرب شیلڈ زون میں شروع کیا گیا ہے۔ جیو فیزکل سروے کے لیے پہلی بار ہوائی جہاز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ سروے مملکت کے چوتھائی رقبے پر پھیلے معدنی وسائل کی تلاش کےلیے شروع کیا گیا ہے اور یہ اب تک کا سب سے بڑا سروے ہے۔
خطے میں سب سے بڑا جیو فزیکل سروے شروع کرنے پر سعودی عرب میں کان کنی کے امور اور معدنی صنعت کے نائب وزیر خالد المدیفر نے ’العربیہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ سروے سے پہلے دستیاب معلومات کے مطابق مملکت میں پانچ کھرب ریال مالیت کی معدنیات موجود ہیں۔ سابقہ معلومات میں سعودی عرب میں معدنی دولت کا تخمینہ پانچ کھرب ریال لگایا گیا ہے۔
انہوں نے اس بڑے سروے کے آغاز کو ایک بہت بڑا تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا کہ یہ سروے ایک بے مثال پروگرام کے آغاز کی نمائندگی کرتا ہے جس کے نتیجے میں قیمتی معلومات حاصل ہوں گی اور معدنی وسائل کے حصول کے لیے اس اہم شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
المدیفر نے وضاحت کی کہ مملکت میں کان کنی کے ذخائر بڑے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ان وسائل کے ذخائر کا درست اندازہ سروے کے ذریعےکیا جائے گا اور وسائل کو دوگنا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا اس کے علاقے میں عرب شیلڈ کینیڈیان اور اسٹریلیا کی شیلڈز کے بعد دنیا کی اہم ترین معدنی وسائل کی شیلڈز میں سے ایک ہے۔ اس میں سونے ، تانبے ، زنک ، سیسہ اور نکل کی بے پناہ دولت موجود ہے۔
عرب شیلڈ علاقے میں جیو فزیکل ، مقناطیسی اور ماحولیاتی ریڈیوولوجیکل سروے کیا جائے گا۔ سروے کے لیے 600،000 مربع کلومیٹر رقبے کو مختص کیا گیا ہے۔
یہ سروے معدنی ذخائر کا پتہ لگانے میں معاون ثابت ہوگا اور وژن 2030 کے حصول کے لیے معیشت کو متحرک اور آمدنی کو متنوع بنائے گا۔
جیولوجیکل سروے اتھارٹی کے سی ای او ، انجینیر عبداللہ الشمرانی نے ’العربیہ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ریاض کے علاقے الدوادمی گورنری میں پہلا جیو فزیکل سروے ہوائی جہاز لانچ کرنے کی تصدیق کی۔ اس جہاز کے ذریعے عرب شیلڈ کے لیے مختلف ہائی ریزولوشن جیولوجیکل ڈیٹا حاصل کرنا اور مملکت کے 600،000 کلومیٹر کے رقبے پر سروے کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اعداد و شمار معدنیات کی تلاش میں معاون ثابت ہوں گےجو معیشت کو متحرک کریں گے اور مملکت میں آمدنی کو متنوع بنائیں گے تاکہ مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کا حصول ممکن بنایا جاسکے۔
انہوں نےکہا کہ مملکت معدنی وسائل کے لحاظ سے دنیا کے امیر ترین ممالک میں سے ایک ہے جو تقریبا 5 کھرب ریال کے معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ معدنی دولت پٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل کے بعد سعودی عرب کی تیسری معاشی دولت ہے۔